الیکشن ٹکٹ نہ ملنےپرتحریک انصاف کےکارکنوں کابنی گالہ میں احتجاج،ٹکٹ ملنےتک گھیراوجاری رکھنے کا فیصلہ

کارکنوں نے عمران خان کی رہائش گاہ کی طرف جانیوالے راستے کو بند کردیا۔رات گئے عمران خان نے احتجاج کرنیوالے رہنما اجمل صابر کو ملاقات کیلئے بلایا اور این اے 59راولپنڈی سے ٹکٹ غلام سرور خان سے لیکر اجمل صابر کودیدیا

989534
الیکشن ٹکٹ نہ ملنےپرتحریک انصاف کےکارکنوں کابنی گالہ میں احتجاج،ٹکٹ ملنےتک گھیراوجاری رکھنے کا فیصلہ

ٹکٹ نہ ملنے پر تحریک انصاف کے کارکن پھٹ پڑے ،بنی گالہ اور مختلف شہروں میں دھرنے دیئے اور مظاہرے کئے ۔کارکنوں نے پیراشوٹر نامنظور کے نعرے لگائے ۔ہفتے کوعمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر راولپنڈی،پشاور اور دیگر علاقوں سے آئے کارکنوں نے سارادن مظاہرے کئے اور نعرے بازی کرتے رہے ۔

کارکنوں نے عمران خان کی رہائش گاہ کی طرف جانیوالے راستے کو بند کردیا۔رات گئے عمران خان نے احتجاج کرنیوالے رہنما اجمل صابر کو ملاقات کیلئے بلایا اور این اے 59راولپنڈی سے ٹکٹ غلام سرور خان سے لیکر اجمل صابر کودیدیا۔جس پر کارکن دھرنا ختم کر کے گھر چلے گئے ۔

تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی علی محمد خان کا الیکشن 2018ء کے لئے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹکٹ نہ دینے کا الزام پارٹی میں موجود اسٹیٹس کو کے حامیوں پر عائد کیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ جانتے تھے کہ پارٹی میں موجود اسٹیٹس کو ان کے خلاف ہے ،ٹکٹ ملے یا نہ ملے وہ تحریک انصاف کا حصہ رہیں گے

تحریک انصاف تحصیل جڑانوالہ کے صدر خان بہادر ڈوگر بھی ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر پھٹ پڑے ،ان کا کہنا ہےکہ دھرنے والوں کو 126 دن صبح کا ناشتہ ، دوپہر اور رات کا کھانا اپنی جیب سے کھلایا ، پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ عوامی تحریک کے کارکنوں کو بھی کھلایاپھر بھی مجھے ٹکٹ نہیں ملا ۔

خان بہاد کا کہنا ہے کہ پارٹی نے ٹکٹ کا وعدہ کرکے پیٹھ میں چھرا گھو نپ دیا ،خان بہادر ڈوگر احتجاج کے لیے بنی گالا روانہ ہو گئے ۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے 8 جون کو قومی اسمبلی کے 173 اور صوبائی اسمبلیوں کے 290 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا تھا۔

امیدواروں کے اعلان کے بعد عمران خان کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ امیدواروں کا انتخاب نہایت اہم مگر کٹھن مرحلہ تھا لیکن نہایت محنت و دیانتداری سے فیصلے کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 4 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، فطری امر تھا کہ سب ٹکٹس دینا ممکن نہ تھا، جہاں ضرورت محسوس کی خفیہ انداز میں عوام اور کارکنان سے رائے لی، دیرینہ کارکنان اور پارٹی وفاداری کو فیصلہ سازی میں ملحوظ خاطر رکھا۔



متعللقہ خبریں