چھ لاکھ 40 ہزار افغان مہاجرین کی واپسی کا ہدف پورا نہ ہو سکا

2017 میں 6 لاکھ 40 ہزار افغان مہاجرین کی واپسی کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جبکہ اب تک رجسٹرڈ افغان مہاجرین میں صرف55 ہزار اور غیر رجسٹرڈ میں سے 70 ہزار کی واپسی یقینی بنائی جاچکی ہے

846077
چھ  لاکھ 40 ہزار افغان مہاجرین کی واپسی کا ہدف پورا نہ ہو سکا

 

 وفاقی حکومت رواں برس افغان مہاجرین کی واپسی کے ہدف  کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

2017 میں 6 لاکھ 40 ہزار افغان مہاجرین کی واپسی کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جبکہ اب تک رجسٹرڈ افغان مہاجرین میں صرف55 ہزار اور غیر رجسٹرڈ میں سے 70 ہزار کی واپسی یقینی بنائی جاچکی ہے جو مجموعی طور پر صرف ایک لاکھ 25 ہزار بنتی ہے۔ افغان مہاجرین کی واپسی اپریل سے ستمبرکے درمیان ہوتی ہے اس لیے رواں برس کے ڈیڑھ ماہ میں مزید افغان مہاجرین کی واپسی کا امکان کم ہے۔

اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بننے والے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں تیزی لائی تھی جوگزشتہ برس 2016میں بھی جاری رہی لیکن رواں برس افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کے حوالے سے پالیسی سخت نہ ہونے کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔

دوسری وجہ مہاجرین کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنرکی جانب سے گزشتہ سال کی نسبت واپس جانیوالے افغان مہاجرین کی امداد فی کس 400 ڈالر سے کم کرکے200ڈالر کرناہے۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ گزشتہ سال افغانستان میں6 لاکھ پاکستان سے اور4لاکھ ایران سے افغان مہاجرین کی واپسی ہوئی ہے جبکہ افغانستان میں پہلے ہی 10لاکھ افغان آئی ڈی پیز موجودہیں جس وجہ سے افغان حکومت پرمجموعی طورپر20لاکھ افراد کا بوجھ ہے جنھیں سہولتیں مہیا نہیں کی جاسکیں، اس لیے افغان مہاجرین اپنے وطن واپس نہیں جارہے۔

گزشتہ سال وفاقی اورخیبرپختونخوا حکومت کے سخت موقف کے باعث6لاکھ سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس لوٹ گئے تھے جن میں3لاکھ50 ہزار غیررجسٹرڈ اور 2 لاکھ 50 ہزاررجسٹرڈ مہاجرین شامل تھے۔ 2016میں یہ تعدادگزشتہ20سال کے دوران سب سے زیادہ تھی۔



متعللقہ خبریں