پاناما کیس: سپریم کورٹ نے نظرِ ثانی کی تمام اپیلیں مسترد کردیں

پاناما پیپرز کیس میں فیصلہ سنانے والا 5 رکنی بینچ ان دنوں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں نواز شریف اور ان کے بچوں کی جانب سے 28 جولائی کے فیصلے کے حوالے سے دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کررہا تھا

807484
پاناما کیس: سپریم کورٹ نے نظرِ ثانی کی تمام اپیلیں مسترد کردیں

سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے کے خلاف دائر نثر ثانی درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس میں فیصلہ سنانے والا 5 رکنی بینچ ان دنوں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں نواز شریف اور ان کے بچوں کی جانب سے 28 جولائی کے فیصلے کے حوالے سے دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کررہا تھا، اس بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس گلزار احمد، جسٹس اعجاز افضال، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے پاناما فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستوں پر مختصر فیصلہ سنا دیا،عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف ، انکے بچوں، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے 28 جولائی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے پاناما فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کی

پاناما پیپرز کیس فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کرنے والے 5 رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 15 ستمبر کو سنائے گئے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ تمام نظر ثانی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں تاہم اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے نظر ثانی درخواستوں پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ یہ آج صبح 11 بجے سنا دیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 184 کے سب سیکشن 3 کے تحت ہی کیا تھا اس لیے اس میں کیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر نہیں کی جاسکتیں تاہم اس فیصلے پر نظرثانی کے بارے میں درخواستیں دی جاسکتی ہیں

جمعے کو وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بینچ نے اپنا فیصلہ سنایا جس میں تمام اپیلیں متفقہ طور پر مسترد کردی گئی ہیں۔۔

قانونی ماہرین کے مطابق آئین کے اس آرٹیکل کے تحت دیے گئے فیصلوں میں نظرثانی کی درخواستیں دائر کرنے والوں کو ریلیف ملنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔

اس سے قبل پاناما لیکس کے مقدمے کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔



متعللقہ خبریں