جے آئی ٹی رپورٹ پرشریف فیملی نے اپنے اعترضات جمع کروادئیے
اعتراضات میں شریف خاندان نے موقف اختیار کیا ہے کہ جےآئی ٹی کوعدالت نے 13 سوالات کی تحقیقات کاحکم دیا تھا لیکن جے آئی ٹی نے مینڈیٹ سے تجاوز کیا، جےآئی ٹی جانبدار تھی اور اس نے قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا
جے آئی ٹی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں پہلی سماعت پر شریف فیملی کی جانب سے رپورٹ پر اعتراضات جمع کرادیئے گئے۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کررہا ہے۔
اعتراضات میں شریف خاندان نے موقف اختیار کیا ہے کہ جےآئی ٹی کوعدالت نے 13 سوالات کی تحقیقات کاحکم دیا تھا لیکن جے آئی ٹی نے مینڈیٹ سے تجاوز کیا، جےآئی ٹی جانبدار تھی اور اس نے قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا۔ اس لیے عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ ہماری درخواست منظور کرتے ہوئے رپورٹ کو مستردکیا جائے۔
واضح رہے کہ جے آئی ٹی نے گزشتہ ہفتے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی تھی۔ 10 جلدوں پر مشتمل اس رپورٹ میں نواز شریف سمیت شریف خاندان پر کئی الزامات اور اس سے متعلق شواہد سامنے لائے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شریف فیملی کے وکلاء نے جے آئی ٹی رپورٹ اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے ہیں،درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا اور اس رویہ غیر منصفانہ تھا۔
دوران سماعت وزیر خزانہ اسحاق ڈار نےجواب جمع کر ادیا ہے۔ وکیل اسحاق ڈار کے مطابق جواب اعتراضات پر مبنی ہے۔
متعللقہ خبریں
پاکستان، بھارت سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرے
پاکستان بھارت پر مغربی دریاؤں پر ڈیم بنا کر معاہدے کی "مسلسل خلاف ورزی" کرنے کا الزام لگاتا ہے