سپریم کورٹ نے عمران خان کی بال کو نو بال قرار دے کر نواز شریف کو آوٹ ہونے سے بچالیا

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا، جو رواں برس 23 فروری کو محفوظ کیا  گیا تھا

717097
سپریم کورٹ نے عمران خان  کی بال کو نو بال قرار دے کر نواز شریف کو آوٹ ہونے سے بچالیا

سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل نا قرار دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے جو 60 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا، جو رواں برس 23 فروری کو محفوظ کیا  گیا تھا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلہ سنانے سے پہلے کہا کہ فیصلہ 547 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں سب نے اپنی رائے دی ہے۔ امید ہےجو بھی فیصلہ ہوگا عدالت میں جذبات کا اظہار نہیں کیا جائے گا۔

پاناما کیس فیصلہ جسٹس اعجاز افضل خان نے تحریر کیا ہے، بینچ میں شامل 5 میں سے 2 فاضل ججوں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے وزیر اعظم کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا کہا جب کہ دیگر 3 جج صاحبان نے اس معاملے کی تحقیقات کی رائے کا اظہار کیا ہے۔ قانون کی رو سے 3 ججوں کا فیصلہ نافذالعمل ہوگا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کی ضرورت ہے کہ رقم کیسے قطر منتقل ہوئی، حسن اور حسین نواز نے لندن میں فلیٹ کیسے خریدے، اثاثہ جات جدہ سے کیسے منتقل ہوئے۔

چیئرمین نیب اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے، ان کی ناکامی پر جے آئی ٹی بنائی جائے، جے آئی ٹی میں نیب اور ملٹری انٹیلی جنس سمیت تمام تحقیقاتی ادارے شامل ہوں گے،جے آئی ٹی دوماہ میں تحقیقات مکمل کرے گی، چیف جسٹس خصوصی بینچ تشکیل دیں گے، جے آئی ٹی ہر دو ہفتے بعد اس بنچ کے سامنے رپورٹ پیش کرے، رپورٹ کی بنیاد پر وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد اور جماعت اسلامی کے سراج الحق نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستیں دائر کی تھیں، درخواست گزاروں نے عدالت عظمٰی سے درخواست کی تھی کہ وزیر اعظم نواز شریف، کیپٹن صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نااہل قرار دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے مجموعی طور پر دو مرحلوں میں 36سماعتوں میں کیس کو سنا۔ پہلے مرحلے میں جب چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی لیکن ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد 4 جنوری 2017 سے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا گیا، سماعت کے دوران جسٹس بینچ میں شامل جسٹس عظمت سیعد کیس کو دل کی تکلیف کا بھی سامنا ہوا جس کی وجہ سے کیس کی سماعت کچھ دنوں کے لیے ملتوی کی گئی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز افضل، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے بعد پانامہ کیس کا فیصلہ 23 فروری کو محفوظ کیا تھا۔



متعللقہ خبریں