پنجاب اسمبلی میں تحفظِ خواتین بل کو قانونی حیثیت حاصل ہوگئی

پنجاب اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور ہونے والے تحفظ خواتین بل پر گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے دستخط کردیئے جس کے بعد اس بل کو قانونی حیثیت مل گئی ۔ بل کے تحت گھریلو تشدد، معاشی استحصال، جذباتی و نفسیاتی تشدد، بدکلامی اور سائبر کرائمز قابل گرفت ہوں گے

441278
پنجاب اسمبلی میں تحفظِ خواتین بل کو قانونی حیثیت حاصل ہوگئی

پنجاب اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور ہونے والے تحفظ خواتین بل پر گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے دستخط کردیئے جس کے بعد اس بل کو قانونی حیثیت مل گئی۔

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کیے گئے بل کے تحت گھریلو تشدد، معاشی استحصال، جذباتی و نفسیاتی تشدد، بدکلامی اور سائبر کرائمز قابل گرفت ہوں گے۔

بل کے تحت خواتین کی شکایات کے لیے ٹول فری نمبر قائم کیا جائے گا جبکہ ان کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹی بنائی جائے گی، پروٹیکشن آفیسر شکایت ملنے کے بعد متعلقہ شخص کو مطلع کرنے کا پابند ہوگا۔

پروٹیکشن آفیسر سے مزاحمت کرنے پر 6 ماہ تک سزا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ غلط شکایت یا اطلاع کرنے پر 3 ماہ کی سزا اور 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔

پنجاب کے ہر ضلع میں تحفظ خواتین قانون پر مرحلے وار عملدرآمد ہوگا اور پہلے مرحلے میں قانون پر عملدرآمد ملتان میں ہوگا۔

اس قانون کے ذریعے تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کو تین طرح کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا،نئے قانون کی بدولت خواتین ہراساں کرنے والوں یا پھر جسمانی تشدد کرنے والوں کے خلاف عدالت سے پروٹیکشن آرڈر لے سکیں گی،پروٹیکشن آرڈر کے ذریعے عدالت ان افراد کو جن سے خواتین کو تشدد کا خطرہ ہو، پابند کرے گی کہ وہ خاتون سے ایک خاص فاصلے پر رہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ عدالت کے پروٹیکشن آرڈر کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی تشدد کرنے والے شخص کو جی پی ایس ٹریکنگ بریسلٹ پہنائے جائیں گے۔



متعللقہ خبریں