امریکہ کے پاکستان میں ابھی بھی تین مفادات موجود ہیں،ڈینفورڈ

افغانستان میں پُرامن نتائج کو یقینی بنانے کے لیے بھی پاکستان کا تعاون اہمیت رکھتا ہے

378946
امریکہ کے پاکستان میں  ابھی بھی تین  مفادات موجود ہیں،ڈینفورڈ

امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے آئندہ کے دور کے متوقع چیئرمین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امریکا کے اب بھی تین اہم مفادات موجود ہیں، جن میں القاعدہ کے دوبارہ اُبھرنے کو روکنا، جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام اور علاقائی استحکام کا فروغ شامل ہیں۔
میرین کور کے سربراہ جنرل جوزف ایف ڈنفورڈ جونیئر جو اس وقت امریکی میرین کور کے سربراہ ہیں، نے کہا کہ افغانستان میں پُرامن نتائج کو یقینی بنانے کے لیے بھی پاکستان کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔
جمعرات کی دوپہر امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے تین گھنٹہ طویل سماعت کے دوران امریکی قانون سازوں نے امریکا اور پاکستان کے تعلقات کے مستقبل میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
ڈنفورڈ نے کہا کہ امریکی قیادت میں اتحادی افواج اور افغان حکومت داعش کی پاکستان اور افغانستان میں اپنا اثر قائم کرنے کی کوششوں کو توسیع دینے کے اقدامات کا قریبی طور پر جائزہ لے رہی ہیں، اور اس خطرے کو پھیلنے سے روکنے کے لیے قریبی تعاون کررہی ہیں۔
جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ ’’ہم نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات کی حوصلہ افزائی کی ہے، اور اپنے سیکیورٹی خدشات سے نمٹنے کے لیے حالیہ دوطرفہ کوششوں پر ہمیں خوشی ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مفادات کے مختلف شعبوں میں پراکسیز کے استعمال پر ہمارا نکتہ نظر اور پاکستان ہندوستان تعلقات کی مثبت اور مستحکم اہمیت شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میری تقرری کی تصدیق ہونے پر میں پاکستان کے مؤثر ہونے کے حوالے سے اپنے تجزیہ کی روشنی میں ان کے فوجی آپریشن میں مدد کی فراہمی کے سلسلے میں فوج کو مشورہ دوں گا اور سفارشات پیش کروں گا اور پاکستانی فوج کے ساتھ کام کو جاری رکھوں گا۔
افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صدر اشرف غنی کے انتخاب کے بعد سے موجودہ تعلقات میں بہتری ظاہر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں سیکیورٹی ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہے۔ دونوں فریقین ٹھوس اقدامات کو یقینی بنانے پر کام کررہے ہیں تاکہ دوطرفہ تعلقات اور تعاون میں اضافہ کیا جاسکے۔
انسدادِ دہشت گردی کے آپریشنز کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف امریکی آپریشنز میں تعاون کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں پاکستان کی کارروائیوں سے ان گروہوں کو بُری طرح متاثر کیا ہے جو امریکی فوجیوں اور افغانستان میں ان کے مقاصد کے لیے خطرہ ہیں۔
جنرل جوزف نے کہا کہ ہم ان مقاصد کو مزید آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں