انقرہ میں کشمیر یوم سیاہ کے حوالے سے کانفرس کا اہتمام

منگل اقتصادی و سماجی تحقیقاتی مرکز(ایسام)اور پاکستانی سفارتخانہ کے مشترکہ تعاون سے "عالمی تسلط اور مسئلہ کشمیر" کے زیر عنوان کشمیر یوم سیاہ کی یاد میں ایک کانفرس کا اہتمام کیا گیا

174081
انقرہ میں کشمیر یوم سیاہ کے حوالے سے کانفرس کا اہتمام

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اٹھائیس اکتوبر بروز منگل اقتصادی و سماجی تحقیقاتی مرکز(ایسام)اور پاکستانی سفارتخانہ کے مشترکہ تعاون سے "عالمی تسلط اور مسئلہ کشمیر" کے زیر عنوان کشمیر یوم سیاہ کی یاد میں ایک کانفرس کا اہتمام کیا گیا ۔
جس دوران ایسام کے چئیر مین جناب رجائی کھوتان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر دنیا کے بڑے ترین مسائل میں سے ایک ہے، اس مسئلے کو انسانوں کی خواہشات اور ضروریات کی روشنی میں حل کیا جانا چاہیے۔ ان کاکہنا تھا کہ ترکی اس ضمن میں اپنے تعمیری کردار پر عمل درآمد کو جاری رکھتے ہوئے حل کی راہ میں اپنی جدوجہد اور ذمہ داریوں کو پورا کرتا رہے گا۔
نامور اکیڈمیشن، مصنف اور قومی اسمبلی کی سابقہ رکن پروفیسر ڈاکٹر اویا آک گونینچ نے کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر جامع طریقے سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیر، کشمیریوں کے لیے کسی جیل کی شکل میں بدل چکی ہے۔ اس سر زمین پر ہندوستانی مسلح افواج حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں کرتی چلی آرہی ہے۔ محترمہ اویا نے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی جبری پالیسیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ اور اقوام متحدہ سے اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کی اپیل کی۔
پاکستانی سفارتخانے کی چارج ڈی افیئرز محترمہ عائشہ فاروقی نے بھی اس موقع پر کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بیج 27 اکتوبر سن 1947 کے روز بوئے گئے تھے جب ہندوستان نے امن و آشتی کے ماحول کے مالک کشمیر پر قبضہ جما لیا تھا۔ جموں و کشمیر کی عوام 60 برس سے زائد عرصے سے آزادی کی جدوجہد کر رہی ہے۔ فاروقی نے ا س ضمن میں پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف کی کوششوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حق بجانب دعوے کو منزل مقصود تک پہنچانے میں سر گرم عمل رہے گا۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں