حکومت نے عمران خان کے دھاندلی کے تمام الزامات مسترد کردیے
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے حقائق نامے میں عمران خان کے تمام الزامات کا تفصیلی سے جواب دیا ہے جبکہ عمران خان جس جائزہ رپورٹ کی بات کرتے ہیں اس میں نہ ہی کسی 35 پنکچر اور نہ ہی اردو بازار سے بیلٹ پیپر چھپوانے کا ذکر ہے
پاکستان کی وفاقی حکومت نے عام انتخابات میں دھاندلی سے متعلق عمران خان کیا جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کی جائزہ رپورٹ میں اپنے الزامات کو پارلیمنٹ میں ثابت کریں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا عمران خان سلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور جھوٹ بولنے کےسواہ وہ کچھ بھی نہیں بولتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کے الزامات پر حکومت کی جانب سے ایک حقائق نامہ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے حقائق نامے میں عمران خان کے تمام الزامات کا تفصیلی سے جواب دیا ہے جبکہ عمران خان جس جائزہ رپورٹ کی بات کرتے ہیں اس میں نہ ہی کسی 35 پنکچر اور نہ ہی اردو بازار سے بیلٹ پیپر چھپوانے کا ذکر ہے جس پر عمران خان کوچیلنج کرتے ہیں کہ وہ اس رپورٹ کو لے کر پارلیمنٹ میں آئیں اور اپنے الزامات ثابت کریں۔
پرویز رشید نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جائزہ رپورٹ میں عالمی اداروں کی وہ رپورٹس بھی شامل ہیں جن میں الیکشن کی تعریف کی گئی اور اسے ماضی کے مقابلے میں بہتر قرار دیا گیا جبکہ عمران خان کی جانب سے مسلسل انتخابی نظام کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی، عمران خان نے جو بھی الزامات لگائے اس میں سے کسی کا تعلق رپورٹ میں نہیں ہے، رپورٹ میں کہیں نہیں کہا گیا کہ تحریک انصاف الیکشن جیت رہی تھی اور اسے الیکشن کو چھینا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے وقت ہم حکومت میں نہیں تھے،انتخابات نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن نے کرائے جبکہ نگراں حکومتوں کے لیے ہمارے تجویز کردہ لوگوں کو نہیں لگایا گیا اور جن لوگوں کو لگایا گیا ان پر عمران خان نے اعتماد کا اظہار کیا۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ عوام کو حقیقت بتانا ہماری ذمہ داری ہے، حکومت نے اپنے حقائق نامے میں عمران خان کے الزامات کا جواب دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں تاریخ میں پہلی مرتبہ تصویر والی ووٹر لسٹیں استعمال ہوئیں،ان انتخابات میں جتنے اقدام اٹھائے گئے اتنے ملکی تاریخ میں کبھی نہیں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ 34 نشستوں کے ساتھ یہ سوچنا کہ ہم جیتنے والی جماعت تھے تو اس کا کہیں دور دور تک نام ونشان نہیں اور نہ ہی ممکن ہوسکتا تھا، تحریک انصاف کی 55 حلقوں میں ضمانتیں ضبط ہوئیں، دھاندلی کا شور مچانے کا معاملہ کچھ اور تھا جبکہ پی ٹی آئی کو الیکشن ہار جانے کا علم تھا کیونکہ انہوں نے اپنی پارٹی الیکشن میں بھی گھپلے کیے اور عام انتخابات میں بھی تحریک انصاف کو شکست ان کے اندرونی مسائل کے باعث ہوئی۔