غزّہ میں فائر بندی سمجھوتہ تقریباً تقریباً تیار ہے، جمعہ کے روز دستخط کر دیئے جائیں گے
غزّہ کی پٹّی میں فائر بندی سمجھوتہ تقریباً تقریباً تیار ہے، 17 جنوری بروز جمعہ یا اس سے بھی قبل سمجھوتے پر دستخط کر دیئے جائیں گے

غزّہ کی پٹّی میں فائر بندی سمجھوتہ تقریباً تقریباً تیار ہے اور 17 جنوری بروز جمعہ یا اس سے بھی قبل سمجھوتے پر دستخط کر دیئے جائیں گے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری مذاکراتی مرحلے کی حسّاسیت کی وجہ سے فلسطینی ذرائع نے، نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے، تازہ صورتحال سے متعلق معلومات فراہم کی ہیں۔
فلسطینی ذرائع نے کہا ہے کہ فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتہ تقریباً تقریباً تیار ہے۔ اگر مذاکراتی مرحلہ موجودہ شکل میں جاری رہتا ہے تو قوّی احتمال کے مطابق 17 جنوری بروز جمعہ یا پھر اس سے بھی پہلے سمجھوتے پر دستخط کر دیئے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق سمجھوتے کا اطلاق 3 مراحل میں کیا جائے گا۔ پہلا مرحلہ 40 سے 42 دن جاری رہے گا۔ اس مرحلے میں اسرائیل، 'نتساریم راہداری' اور 'فلاڈلفی راہدری' میں موجود رہے گا۔ ایک ہفتے بعد حماس سے اسرائیلی قیدیوں کی فہرست وصول کی جائے گی اور اس کے بعد اسرائیل، غزّہ کے شمال کی طرف واپسی کی اجازت دے گا۔ غزّہ کے شمال کی طرف واپسی کی اجازت دینے کے لئے اسرائیل نتساریم راہداری کے کچھ حصّے سے بھی پیچھے ہٹ جائے گا۔
مزید کہا گیا ہے کہ پیدل واپس جانے والوں کی تلاشی نہیں لی جائے گی لیکن اسلحہ اسمگلنگ یا پھر مسلح افراد کے شمال میں داخلے کو روکنے کے لئے گاڑیوں کی تلاشی لی جائے گی۔ تلاشی کا کام ایک بین الاقوامی تنظیم کی طرف سے کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق بفر زون کی چوڑائی کے بارے میں ایک عدم اتفاق کا سامنا ہوا ہے، اسرائیل نے بفر زون کے لئے 1500میٹر کا مطالبہ کیا تھا لیکن 1000 میٹر پر سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قیدیوں کے تبادلے اور غزّہ پر حملوں کے خاتمے سے متعلق حتمی سمجھوتے کی خاطر ،قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں، حماس اور اسرائیل کے درمیان بلواسطہ شکل میں بھاری مذاکرات جاری ہیں۔
متعللقہ خبریں

فلسطینیوں کو ان کی سر زمین سے کوئی زبردستی نکال باہر نہیں کر سکتا، محمود عباس
حمود عباس نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ٹیلیفون پر بات چیت کی