حماس: اسرائیل صرف تبادلہ معاہدے کے ذریعے ہی اپنے قیدی واپس لے سکتا ہے
نیتن یاہو، کامیابی کے تائثر کی کوششوں میں قیدیوں کی قسمت سے کھیل رہے ہیں، وہ قیدیوں کی رہائی نہیں چاہتے اور انہیں مارنے کے خواہشمند ہیں: اسامہ الحمدان
فلسطین تحریک مزاحمت ' حماس' نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل صرف تبادلہ معاہدے کے ذریعے ہی اپنے قیدی واپس لے سکتا ہے۔
حماس سیاسی دفتر کے رکن اسامہ الحمدان نے الجزائر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ "اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ایسے قواعد پر مبنی ہے جن کا نفاذ ضروری ہے۔ ان قواعد کی رُو سے اسرائیل اپنے قیدی واپس لے گا اور ہم اپنے قیدی واپس لیں گے۔ لیکن یقیناً بغیر معاہدے کے وہ اپنے قیدیوں کو زندہ حالت میں واپس نہیں لے سکے گا"۔
حمدان نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کامیابی کے تائثر کی تلاش میں قیدیوں کی قسمت سے کھیل رہے ہیں، وہ قیدیوں کی رہائی نہیں چاہتے اور انہیں مارنے کے خواہشمند ہیں۔ لیکن حماس کو اسرائیل کی خواہشات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ ہمارے لیے اہم چیز حملوں کا خاتمہ اور غزہ کی پٹی سے اسرائیل کا انخلا ہے۔
حمدان نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی قبضے کے منصوبے فلسطینی عوام سے آگے بڑھ کر پورے خطے کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ ہم ،قبضے کے خلاف اپنی ذمہ داری آخر تک نبھا رہے ہیں اور اپنے بھائیوں سے بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی توقع رکھتے ہیں۔ کوئی بھی غفلت صرف فلسطینی عوام کو ہی متاثر نہیں کرے گی بلکہ غفلت برتنے والی قوموں پر بھی منفی اثرات مرتب کرے گی"۔
واضح رہے کہ اسرائیلی اور بین الاقوامی رائے عامہ میں وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو، سیاسی وجوہات کی بنا پر، حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدے سے گریز کا قصور وار ٹھہرایا جا رہا ہے۔