شام، حکومت مخالف گروہوں نے صویدا پر بھی قبضہ جما لیا
گروہوں نے حکومتی فورسز کو شہر چھوڑنے کے لیے 24 گھنٹے کی مہلت دی تھی
2011 میں شام میں عوامی تحریکوں کا آغاز ہونے والے صوبہ دیرہ کے مرکز کے اپوزیشن کے کنٹرول میں آنے کے بعد صوبہ صویدا بھی حزب اختلاف کے قبضے میں چلا گیا۔
صویدا کے اپوزیشن گروپوں نے کل حکومتی فورسز کے ساتھ ملاقات کے دوران حکومت سے صوبے سے اپنی افواج کو واپس بلانے کو کہا۔ گروہوں نے حکومتی فورسز کو شہر چھوڑنے کے لیے 24 گھنٹے کی مہلت دی تھی۔
شام کے دارالحکومت دمشق کی طرف جانے والے راست پر واقع اور اسٹریٹجک لحاظ سے اہمیت کے حامل حمص کو قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
دیرہ شہر کی تاریخی اہمیت ہے کیونکہ یہ ان مقامات میں سے ایک تھا جہاں 2011 میں عوام کی آزادی کے مطالبات کے ساتھ شروع ہونے والی تحریکوں کو حکومت نے پرتشدد طریقے سے دبا دیا تھا، میں شام میں چھڑنے والی خانہ جنگی کے دوران حکومت مخالف مزاحمت نے جنم لیا تھا۔
شام کے شمالی صوبے حلب کے مغربی دیہی علاقوں میں 27 نومبر کو اسد حکومت کی افواج اور حکومت مخالف مسلح گروہوں کے درمیان جنگ شروع ہوئی تھی۔
30 نومبر کو حلب کے مرکز کے بیشتر حصے کو حکومتی فورسز سے چھیننے والے حکومت مخالف گروہوں نے اسی روز دن پورے ادلیب پر کنٹرول قائم کر لیا تھا۔
حکومت مخالف گروہوں نے شام کی طرف پیش قدمی کا موقع فراہم کرنے والے اور حکمت عملی کے لحاظ سے اہم صوبے حمص کی کچھ بستیوں پر قبضہ کر کے آگے بڑھنا شروع کر دیا تھا۔
یکم دسمبر کو حلب کے دیہی علاقوں میں دہشت گرد تنظیم PKK/YPG کے خلاف شامی قومی فوج کی جانب سے شروع کیے گئے ڈان آف فریڈم آپریشن کے دوران تل رفعت ضلعی مرکز کو دہشت گردوں سے آزاد کرالیا گیا تھا۔