ترکیہ اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات متعدد شعبوں میں ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہے ہیں
"ہم دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے کا ہدف رکھتے ہیں۔ معیشت، توانائی، سیاسی اور عسکری شعبوں میں ہمارے کئی ایک مشترکہ مفادات ہیں۔"
سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے بتایا ہےکہ ہمارے ترکیہ کے ساتھ معیشت سے لے کر تجارت تک قریبی تعلقات استوار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ"معیشت، توانائی، سیاسی اور فوجی شعبوں میں ہمارے بہت سے مشترکہ مفادات ہیں۔"
الجبیر نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں منعقدہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی تغیرات کے فریم ورک کنونشن کے فریقین کی 29ویں کانفرنس سے خطاب میں ترکیہ کے حوالے سے بیانات دیے۔
ترکیہ اور سعودی عرب کے خاص طور پر حالیہ ایام میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کا ذکر کرتے ہوئے الجبیر نے کہا، "سعودی عرب اور ترکیہ کے باہمی تعلقات ایک شاندار سطح پر قائم ہیں۔ جو کہ جامع اور انتہائی گہرے ہیں۔"
انہوں نے کہا، "ہم دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے کا ہدف رکھتے ہیں۔ معیشت، توانائی، سیاسی اور عسکری شعبوں میں ہمارے کئی ایک مشترکہ مفادات ہیں۔"
الجبیر نے ترکیہ اور سعودی عرب کے علاقائی پیش رفت پر مشاورت کرنے پر زور دیتے ہوئےکہا کہ "ہم خطے کو درپیش چیلنجز ، ماحولیاتی تغیرات، سمندروں اور صحراؤں جیسے عالمی مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ قریبی مشاورت کر رہے ہیں۔"
بالخصوص ٹیکنالوجی، دفاع، قابل تجدید توانائی، پیٹرو کیمیا، فنانس اور سیاحت جیسے شعبوں میں تعاون قائم کرنے والے ترکیہ اور سعودی عرب کا تجارتی حجم گزشتہ دو سالوں میں 50 فیصد کے اضافے کے ساتھ 2023 میں 6.8 بلین ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔
ترک نائب صدر جودت یلماز نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ دونوں ممالک کا مقصد تجارتی حجم کو پہلے 10 بلین ڈالر اور پھر درمیانی مدت میں 30 بلین ڈالر سے بھی آگے تک لیجانا ہے۔
متعللقہ خبریں
شام کا قنیطرہ علاقہ بھی مقامی اپوزیشن گروپوں کے کنٹرول میں آ گیا
جھڑپوں کے بعد مقامی اپوزیشن گروپوں نے شہر کے مرکز کا کنٹرول سنبھال لیا