حماس: ہم، بائڈن کی مجّوزہ تجویز پر فائر بندی کے لئے تیار ہیں لیکن کوئی نئی شرط قبول نہیں کریں گے
بائڈن کے اعلان کردہ فائر بندی پلان میں فریقین کی طرف سے کسی نئی شرط کے اضافے کو قبول نہیں کیا جائے گا: حماس
فلسطین تحریکِ مزاحمت 'حماس' نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے صدر جو بائڈن کی 31 مئی کو اعلان کردہ تجویز کے مطابق فائر بندی کے لئے تیار ہیں لیکن کسی نئی شرط کو قبول نہیں کریں گے۔
حماس کے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق خلیل الحئی کی زیرِ قیادت حماس وفد نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی اور مصر خفیہ ایجنسی کے سربراہ عباس کامل کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے بعد جاری کردہ بیان میں حماس نے کہا ہے کہ "ہم، امریکہ کے صدر جو بائڈن کی 31 مئی کو اعلان کردہ تجویز، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے 2735 نمبر کے فیصلے اور 2 جولائی کے سمجھوتوں سمیت طے پانے والی فائر بندی کے فوری اطلاق کے لئے تیار ہیں"۔
بیان میں بائڈن کے اعلان کردہ فائر بندی پلان میں فریقین کی طرف سے کسی نئی شرط کے اضافے کو مسترد کر دیا گیا ہے اور غزّہ میں فائر بندی، قیدیوں کے تبادلے اور علاقے سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے معاملات پر ثالثین کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائڈن نے 31 مئی کو اسرائیل کی طرف سے 3 مراحل پر مبنی نئی فائر بندی تجویز پیش کئے جانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو نے بائڈن کی پیش کردہ تجویز کے اسرائیلی تجویز سے مختلف ہونے کا دعوی کیا اور اس میں نئی شرائط کا اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
نیتان یاہو نے غزّہ کو 2 حصوّں میں تقسیم کرنے والی نتساریم راہداری اور غزّہ کی پٹّی اور مصر کی سرحد پر واقع فلاڈلفی راہداری کے ساتھ ساتھ رفح سرحدی چوکی پر اسرائیلی قبضہ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔