اسرائیل فوج نے غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے شفا اسپتال کو خالی کرا لیا
بے گھر ہونے والے شہریوں مریضوں اور زخمیوں کا باہر نکلنے کے لیے جمع ہونا ایک بھیانک نظارہ تھا۔ان میں ایسے بچے بھی تھے جن کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے تھے
اسرائیلی فوج نے غزہ کے شفاہ ہسپتال سے تمام مہاجرین اور زیادہ تر مریضوں کو زبردستی اسپتال سے نکال دیا۔
غزہ کے ہیلتھ ڈائریکٹر منیر البرش نے بتایا کہ اسپتال میں 650 مریضوں میں سے صرف 100 سے 120 افراد باقی ہیں اور انہیں انخلاء کے لیے اقوام متحدہ سے تعاون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی سے رابطہ کیا گیا ہے تاکہ ہسپتال میں انکیوبیٹرز میں رکھے گئے بچوں کو ہٹانے سے روکا جا سکے، مریضوں کی مدد کے لیے صرف 5 ڈاکٹروں کو چھوڑ سکتے ہیں۔
ہسپتال میں بے گھر فلسطینیوں کو پیدل جانے کا کہنے کی وضاحت کرنے والے برش نے بتایا کہ وہ مریضوں کو اسٹریچرز اور وہیل چیئرز پر گھسیٹتے ہوئے اسپتال سے نکل گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے شفا اسپتال میں مریضوں اور بے گھر فلسطینیوں سے کہا کہ وہ سفید جھنڈوں کے ہمراہ صبح نو بجے اپنے ہاتھ ہوا میں بلند کرتے ہوئے اسپتال سے باہر نکل جائیں، "بے گھر ہونے والے شہریوں مریضوں اور زخمیوں کا باہر نکلنے کے لیے جمع ہونا ایک بھیانک نظارہ تھا۔ان میں ایسے بچے بھی تھے جن کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے تھے، بعض کو ان کے باپوں نے گود میں اٹھایا ہو ا تھا۔"
یہ بتاتے ہوئے کہ وہ ہسپتال سے نکلنے کے لیے ٹینکوں کے درمیان کھلی ہوئی راہداری سے گزرے، برش نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے شفا ہسپتال کے انخلاء کے دوران اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کو مدد کرنے کی اجازت بھی نہیں دی۔