یمن میں 20 لاکھ افراد انسانی امداد سے محروم

اقوام متحدہ کے ہیومینٹیرین کوآرڈینیشن آفس (OCHA) کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے تحریری بیان میں کہا گیا کہ یمن میں 20 لاکھ افراد جولائی اور ستمبر کے درمیان انسانی امداد حاصل کرنے سے قاصر ہیں

1910373
یمن میں 20 لاکھ افراد انسانی امداد سے محروم

بتایا گیا کہ یمن میں 20 لاکھ افراد مطلوبہ منظوری میں تاخیر کی وجہ سے انسانی امداد سے محروم ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہیومینٹیرین کوآرڈینیشن آفس (OCHA) کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے تحریری بیان میں کہا گیا کہ یمن میں 20 لاکھ افراد جولائی اور ستمبر کے درمیان انسانی امداد حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔

بیان میں، یہ بتایا گیا ہے کہ ضرورت مندوں کو انسانی امداد کی فراہمی میں پیش آنے والے زیادہ تر مسائل "بیوروکریٹک رکاوٹوں" سے پیدا ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امدادی کارکنوں کو درپیش مشکلات میں گزشتہ مہینوں کے مقابلے جولائی تا ستمبر کے دوران اضافہ ہوا اور اس عرصے کے دوران یمن کے 19 صوبوں میں 673 واقعات پیش آئے ہیں ۔

بتایا گیا کہ ان میں سے 307 واقعات انسانی امداد کی نقل و حرکت میں رکاوٹ کے باعث ہوئے ہیں ۔

اطلاع کے مطابق  انسانی امداد کی نقل و حرکت کے حوالے سے 94 فیصد واقعات حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں دیکھے گئے اور حوثیوں نے یمن میں انسانی امداد کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کو کسی قریبی مرد رشتہ دار کے بغیر کام کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

یمن میں خانہ جنگی  میں  یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ستمبر 2014 سے دارالحکومت صنعا اور کچھ علاقوں پر قابض ہیں۔ سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی افواج مارچ 2015 سے حوثیوں کے خلاف یمنی حکومت کی حمایت کر رہی ہیں۔

ملک میں 7 سال تک جاری رہنے والے تنازعات میں تقریباً 377,000 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہونے والے یمن میں خانہ جنگی کی وجہ سے پیدا ہونے والا انسانی بحران خوفناک حد تک پہنچ چکا ہے۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈ برگ نے 2 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ یمنی حکومت اور حوثی باغیوں نے 2 ماہ کے لیے فضائی، زمینی اور سمندری کارروائیاں معطل کرنے پر اتفاق کیا ہے اور بعد میں جنگ بندی میں دو بار توسیع کی گئی۔

یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان 6 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی 2 اکتوبر کو ختم ہوگئی ہے ۔



متعللقہ خبریں