ایران: اگر ہم نے جواب دینے کا فیصلہ کر لیا تو یہ ممالک استحکام کی شکل دیکھنے کو ترس جائیں گے
ایران نے آج تک اسڑیٹجک صبر و تحمل اختیار کئے رکھا ہے لیکن مخاصمت جاری رہنے کی صورت میں اس صبر کے دوام کی ضمانت نہیں دے سکتا: اسماعیل خطیب

ایران خفیہ ایجنسی کے سربراہ اسماعیل خطیب نے کہا ہے کہ "ایران نے آج تک ایک مستحکم معقولیت کے ساتھ اسٹریٹجک صبر اختیار کئے رکھا ہے لیکن دشمنی جاری رہنے کی صورت میں اس صبر کے دوام کی ضمانت نہیں دے سکے گا"۔
ایران خبر رساں ایجنسی IRNA کے مطابق خطیب نے کہا ہے کہ ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں میں اموات کا سبب بننے والے واقعات کو غیر ملکی طاقتیں اُچھال رہی ہیں اور ملک میں احتجاجی مظاہروں کو امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کی مالی معاونت کا حامل میڈیا ہوا دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ایران کے نقطہ نگاہ کے مطابق علاقائی ممالک میں کسی قسم کا عدم استحکام متعدی ہوتا ہے ۔ ایران میں عدم استحکام دیگر علاقائی ممالک میں بھی پھیل سکتا ہے"۔
انہوں نے خارجی کرداروں کو علاقے میں عدم استحکام کا ماخذ قرار دیا اور کہا ہے کہ "ایران نے آج تک نہایت مستحکم عقلیت پسندی کے ساتھ اسڑیٹجک صبر و تحمل اختیار کئے رکھا ہے لیکن مخاصمت جاری رہنے کی صورت میں اس صبر و تحمل کی ضمانت نہیں دے سکتا"۔
ایران خفیہ ایجنسی کے سربراہ اسماعیل خطیب نے کہا ہے کہ اگر ایران نے جواب دینے کا فیصلہ کر لیا تو یہ ممالک استحکام کی شکل دیکھنے کو ترس جائیں گے"۔
واضح رہے کہ ایران کے دارالحکومت تہران میں 13 ستمبر کو "اخلاق پولیس" کے نام سے پہچانے جانے والے "گشت ارشاد" کی طرف سے حراست میں لی گئی 22 سالہ عورت 'مہسا امینی' 16 ستمبر کو وفات پا گئی۔ اس زیرِ حراست موت کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
اگرچہ سرکاری ذرائع کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کے دوران شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی اموات کے بارے میں بیانات جا ری کئے جا رہے ہیں لیکن اموات کی حتمی تعداد نہیں بتائی جا رہی۔
ناروے میں ایرانی تنظیم برائے انسانی حقوق نے گذشتہ ہفتے جاری کردہ بیان میں احتجاجی مظاہروں کے دوران 304 افراد کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاجی مظاہروں میں 40 سے زائد سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایرانی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 2 ماہ سے جاری واقعات ملک کے حصے بخرے کرنے کے خواہش مند ، امریکہ ، اسرائیل اور برطانیہ جیسے ،ممالک کی سازش ہیں۔ تہران انتظامیہ کے مطابق "ایران انٹرنیشنل" ٹیلی ویژن کو سعودی عرب کی طرف سے مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔