ایران، مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملکی جامعات میں احتجاجی مظاہرے جاری

" ہم   مہسا کے خون کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ایران آزادی حاصل کرے گا" مظاہرین

1897965
ایران، مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملکی جامعات میں احتجاجی مظاہرے جاری

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں جاری ہے۔

تہران سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے طلباء نے اپنے احتجاج میں حکومت مخالف نعرے لگائے اور کیمپس میں موجود پارک کا نام مہسا امینی کے نام پر "جینا پارک" رکھا۔

تربیت مدرس  یونیورسٹی کے طلباء نے ان کے زیر حراست دوستوں کے لیے"ہم اپنے دوستوں کا انتظار کر رہے ہیں، ہم کہیں نہیں جا رہے، ہم یہاں ہیں"  نعروں کے علاوہ  "تہران حراستی مرکز بن گیا ہے، آپ کا گھر مقتل گاہ بن گیا ہے" ہم   مہسا کے خون کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ایران آزادی حاصل کرے گا" جیسے نعرے لگا کر رد عمل کا اظہار کیا۔

ملک کے مختلف شہروں کی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی  مختلف مظاہرے کیے گئے۔

دوسری جانب، ایرانی انسانی حقوق کے کارکنوں کی ایجنسی کے مطابق، صوبہ کردستان کے دفترِ گورنر  نے "فلو کے بڑھتے ہوئے کیسز" کا حوالہ دیتے ہوئے آج اسکول اور یونیورسٹیاں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے، تو خبر ایجنسیوں  نے دعوی کیا ہے کہ  تعطیل کرنے کی اصل وجہ مہسا  امینی   کا  آج چہلم  ہونا ہے۔

دوسری جانب ایران کی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایجنسی نے گزشتہ روز شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ کم از کم 244 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جن میں 32 بچے اور 26  حفاظتی اہلکار  شامل ہیں۔

 



متعللقہ خبریں