مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تہران تک پہنچ گیا

دارالحکومت تہران کے وسط میں واقع انقلاب اسکوائر تک پھیلے مظاہرین نے حکومت اور  رہبر اعلی علی خامنہ ای کے خلاف نعرے لگائے

1887261
مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تہران تک پہنچ گیا

ایران میں ہفتے کے روز احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ احتجاج کا یہ سلسلہ تیسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے۔

ایک لڑکی کی مذہبی پولیس کے ہاتھوں مبینہ تشدد سے ہلاکت کے بعد شروع ہونے والا احتجاج اب ملک کے طول وعرض میں پھیل چکا ہے۔

بائیس سالہ مہسا امینی   کو پولیس نے تہران سے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ اپنے بھائی کے ہمراہ سفر کررہی تھی۔

ایرانی پولیس نے مہسا پرحجاب کی پابندی نہ کرنے کا الزام عاید کیا جس کے بعد اسے گرفتار کرکے ایک حراستی مرکز لے جایا گیا تھا۔

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والا احتجاج جاری ہے۔

گزشتہ روزتہران کی متعدد جامعات میں طلباء کی بڑی تعداد نے جمع ہوکر مظاہرے کیے۔

دارالحکومت تہران کے وسط میں واقع انقلاب اسکوائر تک پھیلے مظاہرین نے حکومت اور  رہبر اعلی علی خامنہ ای کے خلاف نعرے لگائے۔

مظاہرین نے  گزشتہ دنوں حراست میں لیے گئے طلبہ اور مظاہرین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

سوشل میڈیا پر سرگرم کارکنوں کی طرف سے گردش کرنے والے ویڈیو کلپس میں حفاظتی قوتون اور طلباء کے درمیان جھڑپیں دکھائی دے رہی ہیں۔

 واضح رہے کہ سترہ سمبتر سے اب تک ہوئے مظاہروں میں 41افراد یلاک ہو چکے ہیں۔

 

 



متعللقہ خبریں