ایران، مہسا امینی کی پولیس ریمانڈ میں ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں میں 35 افراد لقمہ اجل

ہم کسی بھی صورت میں عوام کی حفاظت کو خطرے میں نہیں ڈالنے دیں گے، صدر ایران

1884002
ایران، مہسا امینی کی پولیس ریمانڈ میں ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں میں 35 افراد لقمہ اجل

ایران میں 22 سالہ مہسا امینی کے "حجاب کے اصولوں  کے منافی ہونے'' کے جواز   میں دوران  حراست   ہلاک ہونے پر  ملک میں شروع ہونے والے  احتجاجی مظاہروں میں  ابتک 35 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔  

تہران میں 22 ستمبر جمعرات کی رات دیر گئے ختم  ہونے والے  مظاہرے جمعہ کی شام دوبارہ شروع ہوئے۔

اگرچہ ایرانی حکام نے مظاہروں کے دوران ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں واضح معلومات نہیں دی لیکن سرکاری ٹیلی ویژن کی خبر میں کہا گیا کہ غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک سکیورٹی فورسز سمیت 35 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

خبروں میں بتایا گیا کہ ہلاکتوں کی صحیح تعداد کا اعلان سرکاری حکام کریں گے۔

دارالحکومت کے مطہری، سیتارخان اور صادقیہ علاقوں میں  عوام کی ایک کثیر تعداد  کی شرکت کے ساتھ مظاہرے کیے گئے۔

مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ جب کہ مظاہرین نے کچرے کے کنٹینرز کو جلایا اور رکاوٹیں کھڑی کیں، سیکورٹی فورسز نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج سے مداخلت کی۔

سوشل میڈیا پوسٹس کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں یونیورسٹی کے درجنوں طلبہ کے نمائندوں اور طلبہ کو 2 روز سے ان کے گھروں سے حراست میں لیا گیا ہے۔

ایرانی طلبہ کونسلوں کے ٹیلی گرام چینل کے مطابق تہران یونیورسٹی میں زیر حراست طلبہ کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔

دوسری جانب کل شام سے  انٹرنیٹ پر پابندی لگا کر سوشل میڈیا تک رسائی مکمل طور پر بند کردی گئی۔

حراست میں لیے جانے کے بعد 22 سالہ خاتون کی ہلاکت کے بعد پھوٹنے والے مظاہروں کے حوالے سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ "دشمن افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، ہم لوگوں کے مطالبات اور احتجاج کو سنتے ہیں، لیکن ہم اجازت نہیں دیتے۔ کوئی بھی افراتفری کے بوجھ تلے دب جائے۔"

رئیسی نے کہا کہ وہ ہمیشہ عوام کی آواز سنتے ہیں، "ہم کسی بھی صورت میں عوام کی حفاظت کو خطرے میں نہیں ڈالنے دیں گے۔"

دوسری جانب امریکی  انتظامیہ نے ایک عام لائسنس جاری کیا ہے جس کے تحت ایران کے خلاف پابندیوں کے باوجود ایرانیوں کو پیش کی جانے والی انٹرنیٹ خدمات کا دائرہ وسیع کیا جا سکتا ہے۔

وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ جنرل لائسنس ایران میں انٹرنیٹ کی آزادی کے لیے تعاون بڑھانے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔

 



متعللقہ خبریں