اردن: سابقہ ملکہ نور الحسین کی استدعا، " حقائق کو منظر عام پر لایا جائے"
میں، اس بدصورت افتراع کا نشانہ بننے والے سب معصوموں کے لئے حقائق کو منظر عام پر لائے جانے اور عدل و انصاف کو یقینی بنائے جانے کی متمنی ہوں:سابقہ ملکہ نور الحسین
اردن کی سابقہ ملکہ نور الحسین نےاپنے بیٹے پرنس حمزہ بن حسین کی اپنے گھر میں نظر بندی اور اعلیٰ سطحی شخصیات کی گرفتاری کے بعد جاریکردہ بیان میں " حقائق کو منظر عام پر لانے اور انصاف کو یقینی بنانے کی" اپیل کی ہے۔
پرنس حمزہ کی والدہ اور اردن کی سابقہ ملکہ نور الحسین نے کل اردن میں ہونے والی گرفتاریوں پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ نور الحسین نے ٹویٹر سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ " میں، اس بدصورت افتراع کا نشانہ بننے والے سب معصوموں کے لئے حقائق کو منظر عام پر لائے جانے اور عدل و انصاف کو یقینی بنائے جانے کی متمنی ہوں۔ اللہ ان کا حامی و ناصر ہو اور انہیں برائی سے محفوظ رکھے"۔
واضح رہے کہ اردن میں کل شام شاہ عبداللہ دوئم کے خلاف سازش کی وجہ سے اعلیٰ سطحی شخصیات کی گرفتاریوں کے دعوے کئے گئے تھے۔
روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی خبر میں دعوی کیا تھا کہ اردن میں "ملکی استحکام کے لئے خطرہ بننے "کی وجہ سے 20 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور شاہ عبداللہ دوئم کے بھائی پرنس حمزہ بن حسین کو عمان میں ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
اردن مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل احمد الہنیتی نے دعووں کی تردید کی اور کہا تھا کہ حمزہ بن حسین کو حراست میں نہیں لیا گیا تاہم ان سے ملکی سلامتی کے لئے خطرہ بن سکنے والی کاروائیوں سے پرہیز کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اردن نیوز ایجنسی PETRA کی خبر میں کہا گیا تھا کہ سابقہ دیوان شاہی کے سربراہ باسم ابراہیم آوادللہ اور ان کے بعض ساتھیوں کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پرنس حمزہ بن حسین 1999 سے 2004 تک ولیعہد پرنس رہے لیکن اس کے بعد شاہ حسین دوئم کے بڑے بیٹے الحسین بن عبداللہ کو ولیعہد پرنس منتخب کر لیا گیا تھا۔
متعللقہ خبریں
دہشت گرد تنظیم PKK/YPG کے حملے میں شامی قومی فوج کے 6 فوجی ہلاک
پرتشدد تصادم کے بعد، علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم نے شامی قومی فوج کے ٹھکانوں پر حملہ کیا