خلیجی ممالک: گولان پہاڑیاں شامی سر زمین کا ایک حصہ ہیں
خلیجی ممالک کے پارلیمانی اسپیکروں کے اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں عالمی قوانین کے مطابق گولان پہاڑیاں "مقبوضہ شامی سرزمین ہے" کو جگہ دی گئی
خلیجی ممالک کے پارلیمانی اسپیکروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گولان کی پہاڑیوں کو "اسرائیل سر زمین" کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کی مذمت کی ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سر انجام پانے والے اور قطر کی جانب سے بھی نمائندگی کردہ خلیجی ممالک کے پارلیمانی اسپیکروں کے اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں عالمی قوانین کے مطابق گولان پہاڑیاں "مقبوضہ شامی سرزمین ہے" کو جگہ دی گئی ہے۔
مذکورہ فیصلے کی مذمت کیے جانے والے اعلامیہ میں علاوہ ازیں اس فیصلے کے مشرقِ وسطی کے سلسلہ امن اور خطے کے استحکام سمیت سلامتی کے ماحول کو نقصان پہنچانے پر خبردار بھی کیا گیا ہے۔
دوسری جانب مراکشی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایم اے پی کی خبر کے مطابق مراکشی وزیرخارجہ ناصر بوریطہ نے اردنی ہم منصب ایمن لا سفادی کے ہمراہ کازا بلانکہ میں پریس کانفرس میں دونوں ملکوں کے بادشاہوں کے مشترکہ تحریری اعلامیہ کو پڑھا۔
جس کے مطابق "گولان پہاڑیاں مقبوضہ شامی سر زمین کا حصہ ہیں۔ اسرائیل کا اس علاقے سے الحاق غیر قانونی اور کالعدم ہے۔" یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت عالمی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے۔
القدس اور فلسطین کے دعوے کی حمایت کا اعادہ کرنے والے مراکش و اُردن کے بادشاہوں نے سن 1967 کی سرحدوں میں دارالحکومت مشرقی القدس ہونےو الی ایک آزاد مملکتِ فلسطین کے قیام کے معاملے میں فلسطینی عوام کے اس حق بجانب دعوے کے شانہ بشانہ ہونے کا اظہار کیا ہے۔