شام: فوجی مخالفین نے ادلب میں اپنی فرنٹ لائن سے بھاری اسلحہ پیچھے ہٹانا شروع کر دیا

ترکی اور روس کے درمیان سوچی میں طے پانے والے سمجھوتے کے دائرہ کار میں شامی فوجی مخالفین نے ادلب میں اپنی فرنٹ لائن سے بھاری اسلحہ پیچھے ہٹانا شروع کر دیا ہے

1063770
شام: فوجی مخالفین نے ادلب میں اپنی فرنٹ لائن سے بھاری اسلحہ پیچھے ہٹانا شروع کر دیا

ترکی اور روس کے درمیان سوچی میں طے پانے والے سمجھوتے کے دائرہ کار میں شامی فوجی مخالفین ادلب میں اپنی فرنٹ لائن سے بھاری اسلحے کو پیچھے ہٹا رہے ہیں۔

آزاد شامی فورسز کے اراکین میں سے شامی قومی آزادی فرنٹ کے ترجمان ناجی مصطفیٰ نے کہا ہے کہ فوجی مخالفین نے سوچی سمجھوتے کی رُو سے ادلب کی فرنٹ لائن سے بھاری اسلحے کو پیچھے ہٹانا شروع کر دیا ہے تاہم بشار الاسد انتظامیہ کے کسی ممکنہ حملے کے مقابلے کے لئے ہلکا  اسلحہ فرنٹ لائن پر موجود رہے گا اور خندق اور مورچوں کی کھدائی کا کام بھی جاری رہے گا۔

ناجی مصطفیٰ نے کہا کہ بھاری اسلحے کو ہٹانے کا کام ترک حکام کی نگرانی میں کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ صدر رجب طیب ایردوان کی طرف سے 7 ستمبر کو تہران میں منعقدہ اجلاس میں پیش کردہ تجویز پر صدر ایردوان اور صدر پوتن کے درمیان  17 ستمبر  کو سوچی  میں فائر بندی  کے تحفظ اور پائیداری کے لئے اضافی تدابیر کے موضوع پر سمجھوتہ طے پا گیا تھا۔

یہ سمجھوتہ 15 اکتوبر تک 15 سے 20 کلو میٹر کے علاقے کو اسلحے سے پاک کرنے اور مانیٹرنگ  کے فرائض ترک اور روسی فوجیوں کی طرف سے ادا کئے جانے پر مبنی ہے۔

سمجھوتے کی رُو سے فوجی مخالفین، ہیت التحریر الشام ، انتظامی فوجیوں  اور ان کے حامی غیر ملکی دہشت گرد گروپوں  کا  مذکورہ اسلحے سے پاک علاقے سے بھاری اسلحے کو پیچھے ہٹانا  ضروری ہے۔

بھاری اسلحے کے ساتھ علاقے کو ترک کرنے والے فریق اپنے زیر کنٹرول علاقوں کی سرحدوں کی خود حفاظت کرنا جاری رکھیں گے۔



متعللقہ خبریں