سعودی عرب اور ایران کے درمیان حج کا بحران
گزشتہ برس منٰی میں مچنے والی بھگڈر میں 460 ایرانی شہریوں سمیت 2 ہزار کے قریب عازمین حج وفات پا گئے تھے
شام اور یمن کی خانہ جنگی کی بنا پر باہمی تعلقات کشیدگی اور تناو کا شکار ہونے والے تہران اور ریاض انتظامیہ کے مابین اب حج کے حوالے سے بحران پیدا ہوا ہے۔
یاد رہے گزشتہ برس منٰی میں مچنے والی بھگڈر میں 460 ایرانی شہریوں سمیت 2 ہزار کے قریب عازمین حج وفات پا گئے تھے۔
ایران اس قسم کے حادثات کے دوبارہ رونما نہ ہونے کے لیے سعودی عرب سے اٹھائی جانے والی تدابیر میں اضافے کا متمنی ہے۔
تا ہم ایران کے دعوے کے مطابق سعود ی عرب ان کے مطالبات کو پورا نہیں کر رہا۔
یہ بھی دعوی کیا جا رہا ہے کہ سعودی حکومت ایرانی عازمین حج کے لیے ویزے، مواصلات اور طبی سہولیات کے معاملات میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔
دوسری جانب ریاض انتظامیہ نے ایرانی شہریوں کے خلاف کسی قسم کی اضافی مشکلات کھڑی کرنے کے دعووں کی تردید کی ہے۔
اس حوالے سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ " سعودی عرب حج کی ادائیگی کے لیے مطلوبہ شرائط پوری کرنے والے کسی بھی مسلمان کو مقدس سر زمین کو آنے سے نہیں روکتا ۔"