داعش نےصدام کی قبر کو دھماکاخیز مواد سے اڑایا دیا
داعش کے جنگجوؤں نے تکریت میں جنگ کے دوران سابق صدر صدام حسین کےمقبرے کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔
داعش کے جنگجوؤں نے تکریت میں جنگ کے دوران سابق صدر صدام حسین کےمقبرے کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔ الاوجہ گاؤں میں بنائے گئے صدام کے شاہانہ مقبرے کے چند ستون ہی باقی بچے ہیں۔عراقی افواج اور ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاء داعش کوتکریت سے نکالنے کے لیے شدت پسندوں سے نبرد آزما ہیں۔ تکریت میں داعش کے خلاف عراقی فوج کے آپریشن میں شامل ملیشیا کے جنگجوؤں نے بتایا ہے کہ داعش کے جنگجووں نے جنوبی تکریت میں العوجہ کے مقام پر واقع صدام حسین کی قبر کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا ہے جس کے بعد قبر کا نام و نشان مٹ گیا ہے ۔مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ انھوں نے گزشتہ برس صدام کی باقیات کو ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔صدام کے مقبرے پر قبضہ اس وقت ہوا جب اتوار کو تکریت کے جنوب و شمال میں لڑائی میں شدت آئی اور عراقی افواج نے اعلان کیا کہ وہ اڑتالیس گھنٹے میں تکریت کے مرکز تک پہنچ جائیں گے۔ صدام حسین کو امریکی افواج نے 2003 میں گرفتار کیا تھا اور انہیں 2006 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ داعش نے گزشتہ سال تکریت پر قبضہ کیا تھا ۔عراقی افواج کے مطابق تکریت پر سے داعش کا قبضہ ختم کرنا شدت پسندوں کے خلاف ایک اہم کامیابی ہے ۔ ادھر ، عراق کے سیکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ الانبار میں فضائی حملوں میں شدت پسند تنظیم داعش کے 52 جنگجو ہلاک اور بے شمار زخمی ہو گئے ہیں۔ ان میں مقامی اور غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔الانبار ملٹری کنٹرول روم کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ داعش کا الانبار کے شہر الرمادی میں ایک خفیہ مقام پر اجلاس جاری تھا۔ اتحادی افواج کے طیاروں نے اجلاس کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تنظیم کے متعدد جنگجو ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں ۔