لیبیا میں فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان 24 گھنٹوں کی فائر بندی
لیبیا کے سرکاری دستوں اور مسلح گروپوں کے درمیان جاری جھڑپوں کو روکنے کے لیے اس فائر بندی کو قائم کیا گیا ہے۔ علاقے میں گزشتہ ایک ہفتے سے شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا اور آج صبح چھ بجے سے اس فائر بندی پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے
لیبیا میں فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان 24 گھنٹوں کی عارضی فائر بندی پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔
لیبیا کے سرکاری دستوں اور مسلح گروپوں کے درمیان جاری جھڑپوں کو روکنے کے لیے اس فائر بندی کو قائم کیا گیا ہے۔
علاقے میں گزشتہ ایک ہفتے سے شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا اور آج صبح چھ بجے سے اس فائر بندی پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔
حکومت کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں سے جاری لڑائی میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر ہلاکتیں دارالحکومت طرابلس اور بن غازی میں ہوئیں۔
اس صورت حال کے تناظر میں امریکہ اور دیگر ممالک نے اپنا سفارتی عملہ ملک سے نکال لیا ہے۔
دارالحکومت طرابلس کے ائیر پورٹ پر قبضے کے لیے ہونے والی جھڑپوں کے تناظر میں تیل ذخیرہ کرنے والے کئی ٹینکوں میں آگ لگنے کے بعد پیر کو لیبیا کی حکومت نے ''بین الاقوامی'' مدد کے لیے اپیل کی ہے۔
نیشنل آئل کارپوریشن (این او سی) کے مطابق اتوار کو راکٹ لگنے سے طرابلس کو تیل فراہم کرنے والے ٹینکوں میں آگ لگ گئی۔
عبوری حکومت کی ویب سائیٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس آتشزدگی سے''انسانی اور ماحولیاتی بحران'' کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
علاقے میں ہونے والی جھڑپوں کی وجہ سے ترکی، متحدہ امریکہ اور جرمنی نے اس ملک سے اپنے سفارتی مشن کا انخلا کرنا شروع کردیا ہے۔
متعللقہ خبریں
اسرائیل کی طرف سے شام پر راکٹ حملہ
ملک کے جنوبی علاقے کے بعض مقامات کو اسرائیلی فورسز کی طرف سے راکٹوں کے ساتھ ہدف بنایا گیا ہے: سانا