عالمی ذرائع ابلاغ17۔04۔19

عالمی ذرائع ابلاغ17۔04۔19

716270
عالمی ذرائع ابلاغ17۔04۔19

 

یونانی اخبار نیوز بیسٹ نےترکی میں ہونے والے ریفرنڈم سے متعلق وزیر اعظم بن علی یلدرم کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے  لکھا ہے کہ 16 اپریل کو آئین میں ترامیم  اور صدارتی نظام کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں عوام کی اکثریت نے مثبت ووٹ ڈال کر آئینی ترامیم کی حمایت کی ہے ۔حزب اختلاف ریفرنڈم کے نتائج میں شبہات ہونے کے جو دعوے کر رہی ہے وہ بے سود ہیں ۔  عوام نے ووٹ ڈال کر اپنی ترجیح واضح کر دی ہے اور اس موضوع پر بحث اب   ختم ہو گئی ہے ۔ ہر کسی کو ریفرنڈم کے نتائج کا احترام کرنے کی ضرورت ہے ۔

 برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز نے بھی یورپی یونین کے وزیر عمر چیلیک کے ریفرنڈم کے موضوع   پر دئیے گئے بیان کو جگہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اعلیٰ انتخابی کمیشن کیطرف سے بغیر مہر کے انتخابی لفافوں کو   قابل قبول قرار دینے کے فیصلے سے متعلق منفی تبصرے سیاسی نوعیت کے ہیں ۔ دریں اثناء بعض یورپی سیاستدانوں کیطرف سے ریفرنڈم کو ترکی اور یورپی تعلقات کے انجام کی نظر سے دیکھنے اور اس بارے میں دئیے گئے بیانات جمہوری ثقافت کے خلاف ہیں ۔

جرمن خبر ایجنسی نے  اپنی ایک خبر میں بتایا ہے کہ ترکی نے آئینی ترامیم کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں مبصر کے طور پر جرمنی کی طرف بھیجے جانے والے وفد کے رکن انڈریژ ہنکو  کے علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی کے کے    ہمدرد ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے ۔اس طرح یورپی مبصرین اپنی غیر جانبداری کو کھو بیٹھے ہیں ۔ وزیر خارجہ مولو چاوش اولو   ٹوئٹر اکاونٹ سے ہنکو کی پی کے کے کے پرچم کیساتھ اتروائی جانے والی ایک تصویر کو  منظر عام پر لائے ہیں ۔انھوں نے اس بارے میں اپنے بیان میں کہا کہ پی کے کے کی نشانی اس  کے پرچم کیساتھ تصویر اتروانے والے یورپی کونسل کے مبصر  کیسے غیر جانبدار ہو سکتے ہیں ۔

اطالوی اخبار عیل میسیجیرو نے ترکی سے متعلق اپنی خبر میں لکھا ہے کہ عالم مغرب کو ترکی کو سمجھنے کے لیے غیر جانبدار ہونے کی ضرورت ہے ۔ اگر یورپی ممالک اپنے آپ کو ترکی کے بارے میں شبہات اور غلط معلومات سے پاک کریں تو ترکی کیساتھ تعلقات میں بہتری کی امید پیدا ہو سکتی ہے ۔ عالم مغرب کو ترکی کے سماجی ڈھانچے اور جغرافیائی محل وقوع سے متعلق درست  معلومات حاصل کرنے اور دہشت گردی کے خلاف ترکی کی جدوجہد کو سمجھنے کی ضرورت ہے  کیونکہ دہشت گرد تنظیموں کیطرف سے اپنا گڑھ بنائے جانے والے ممالک شام اور عراق کے ساتھ ترکی کی طویل سرحدیں موجود ہیں ۔ان کٹھن حالات میں ترکی کے ساتھ مزید بہتر تعلقات  قائم کرنے سے ترکی کا دل جیتنے کا احتمال بڑھ جائے گا ۔



متعللقہ خبریں