عالمی ذرائع ابلاغ 16۔10۔05

عالمی ذرائع ابلاغ 16۔10۔05

583382
عالمی ذرائع ابلاغ  16۔10۔05

جرمن نشریاتی ادارے  ڈی پی اے نے اطلاع دی ہے  کہ یورپی یونین نے 2016 اور 2017 کے لیے ترکی میں موجود  پناہ گزینوں کو تین ارب یورو کی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔یورپی یونین ا بتک  ترکی میں موجود پناہ گزینوں کے لیے 467 میلین یورو خرچ کر چکی ہے ۔  یورپی یونین نے پناہ  گزینوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تین میلین یورو کی امداد دینے کا اعلان کیا تھا ۔اس امداد میں سے ابتک 467 میلین یورو خرچ کیے جا چکے ہیں ۔  یورپی یونین کمیشن کیطرف سے  جاری اعلان میں بتایا گیا ہے  کہ پناہ گزینوں سے متعلق 34 پروجیکٹس کے لیے ایک ارب 252 میلین یورو مختص کیے گئے ہیں ۔ دو میلین 239 میلین یورو   کے اخراجات کی درست منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے ۔

 برطانوی اخبار فائنینشیل ٹائمز نے ترکی  سے متعلق اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ترکی  میں سستی پروازوں کا موقع فراہم کرنے والی ہوائی کمپنی پیگاسوس  نے اعلان کیا ہے کہ  دہشت گرد تنظیم فیتو کیطرف سے 15 جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد غیر ملکی سیاحوں کا ترکی پر اعتماد بحال ہو گیا ہے  اور ترکی آنے والے سیاحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔پیگاسوس کے ڈائریکٹر جنرل مہمت نانے نے کہا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان کیطرف سے ناکام بغاوت کے بعد اٹھائے جانے والے دانشمندانہ اقدامات کے نتیجے میں سیاحوں کا ترکی پر اعتماد بڑھ گیا ہے  وہ اب ترکی کو ایک پر استحکام، محفوظ اور پر امن ملک کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ناکام بغاوت کے بعد   پیگاسوس کے مسافروں کی تعداد میں دس گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔

اسپین کی خبر ایجنسی یورو پریس نے وزیر اعظم بن علی یلدرم کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ  ترکی کو سالہا سال سے دہشت گردی کا سامنا ہے ۔ ترکی میں کردی باشندوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہےبلکہ کردوں کو دہشت گرد تنظیم پی کے کے کیساتھ دہشت گردی کا مسئلہ موجود ہے ۔ دہشت گردی کے مسئلے نے  ہر شعبے پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں ۔پی کے کے کے دہشت گرد صرف حفاظتی قوتوں کو ہی اپنا نشانہ نہیں بنا رہے ہیں بلکہ انھوں نے جنوب مشرقی اناطولیہ کے علاقے کی ترقی کے لیے جو منصوبے شروع کر رکھے ہیں ان کی راہ میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں ۔ پی کے کے  نے  کنسٹرکشن سائٹس پر حملے کرتے ہوئے انھیں نقصان پہنچایا ہے ۔دہشت گرد یہ نہیں چاہتے ہیں  کہ  علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو ۔ان کا ہدف علاقے کو پسماندہ رکھنا ہے ۔

جرمن نشریاتی ادارے  ڈی پی اے نےبھی ترکی سے متعلق اپنی خبر میں اس طرف توجہ دلائی ہے کہ جرمن وفد نے ترک پارلیمانی نمائندوں کو جرمنی آنے کی دعوت دی  ہے ۔  ترکی کا دورہ کرنےوالے سات رکنی پارلیمانی وفد نے  حکام کیساتھ ملاقات کے بعد سلسلہ مذاکرات کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا  ہے ۔ جرمن وفد کے سربراہ کارل لامرس  نے منگل کے روز انقرہ میں صحافیوں  سے بات چیت کے دوران کہا کہ دورہ ترکی کے دوران انتہائی دوستانہ ماحول میں فائدہ مند مذاکرات ہوئے ہیں اور  ہم  ترک دفاعی کمیشن کے اراکین کو  برلن  مدعو کرنا چاہتے ہیں کیونکہ طرفین مذاکرات جاری رکھنے کا عزم رکھتے ہیں  لیکن  فی الحال مذاکرات کی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔



متعللقہ خبریں