عالمی ذرائع ابلاغ 14۔09۔03

112823
عالمی ذرائع ابلاغ 14۔09۔03


عالمی ذرائع ابلاغ نے رجب طیب ایردوان کی تقریب حلف برداری اور صدارتی فرائض سنھبالنے کی تقریب کو وسیع جگہ دی ہے ۔بی بی سی نے حلف برداری کی تقریب کو براہ راست پیش کرتے ہوئے اپنے تبصروں میں کہا ہے کہ ایردوان عوام کیطرف سے منتخب پہلے صدرہیں ۔دوئچے ویلے کیمطابق پانچ سالہ صدر کے فرائض مکمل کرنے کے بعد صدر ایردوان جمہوریہ ترکی کےبانی مصطفی کمال اتاترک سے بھی زیادہ عرصے تک ملک کا نظم و نسق چلانے والے لیڈر ہونگے ۔رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس ایجنسیوں نے بھی صدر رجب طیب ایردوان کی حلف برداری کی تقریب کو بذریعہ ٹی آر ٹی پوری دنیا کو دکھایا ہے ۔ایجنسیوں نے اسطرف توجہ دلائی ہے کہ صدر ایردوان حالیہ دور میں ترکی کی تاریخ کے طاقتور ترین لیڈر ہیں ۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کیمطابق صدر رجب طیب ایردوان نئے آئین اور اعلی معیار کے ترقیاتی پروگرام پر عمل درآمد کے دعووں کیساتھ برسر اقتدار آئے ہیں ۔
ہالینڈ کے این او ایس ٹیلیویژن چینل نے بھی صدر ایردوان کی حلف برداری کی تقریب کو وسیع جگہ دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا ہے کہ انھیں عوام کیطرف سے منتخب کیے جانےکیوجہ سے پہلا صدر ہونے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ کثیرالاشاعت اخبار دا ٹیلیگراف نے ایردوان کی تقریب حلف برداری اور پارٹی کے کنوینشن کی تصویریں شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایردوان نے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے اور ان کی تقریب حلف برداری میں ہالینڈ کے وزیر خارجہ فرانٹیمر منز نے شرکت کی ہے ۔
ڈنمارک کی خبر ایجنسی ریٹزاو نے بھی صدر ایردوان کے بارے میں اپنی خبر میں لکھا ہے کہ انھوں نےحلف اٹھانے کے بعد صدر کے فرائض سنھبال لیے ہیں ۔وزیر خارجہ احمد داود اولو کو وزیر اعظم کے فرائض سونپے گئے ہیں ۔ صدر ایردوان سے ایک جیسے نظریات رکھنے کیوجہ سے ہم آہنگی کا دور شروع ہو رہا ہے ۔سویٹزر لینڈ کی خبر ایجنسی ایس ڈی اے کی خبر کیمطابق 11 سال تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رجب طیب ایردوان کو عوام نے نیا صدر منتخب کر لیا ہے ۔انھوں نے قومی اسمبلی میں حلف اٹھا لیا ہے۔
آسٹریا کے سرکاری ٹیلیویژن او آر ایف نے بھی اسی خبر پراپنے تبصرے میں بتایا ہے کہ 60 سالہ رجب طیب ایردوان نے 10 اگست کو ہونے والے انتخابات میں 52 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں ۔ وہ عوام کیطرف سے منتخب کیےجانے والے پہلے صدر ہیں ۔
صدر منتخب ہونے کے بعد صدر ایردوان نے سب سے پہلے شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کا سرکاری دورہ کیا۔اے ایف پی ایجنسی کیمطابق انھوں نےقبرصی یونانی انتطامیہ سے مسئلہ قبرص کے حل کے لیے کوششوں کو تیز کرنے اور اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی اپیل کی ۔انھوں نے کہا کہ ترکی کیطرح یونان کو بھی ایک ضمانتی ملک کی حیثیت سے اپنے اوپر عائد ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے ۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں