پاکستان سُپر لیگ لوگو کی شاندار تقریبِ رونمائی

لاہور میں منعقدہ تقریب میں پاکستانی قومی ٹیم کے ارکان سمیت سابق نامور کرکٹرز، بورڈ کے اعلی حکام اور فنکاروں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی

391025
پاکستان سُپر لیگ لوگو کی  شاندار تقریبِ رونمائی

پاکستان سُپر لیگ کے لوگو کی تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی جس میں نامور کرکٹرز اور کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان سپر لیگ ایک بڑی ’پراڈکٹ‘ ہے اور معاشی نکتہ نظر سے بھی اس کی اہمیت و افادیت سے انکار کرنا نا ممکن ہے۔
اتوار کی شام لاہور ایکسپو سینٹر میں پاکستان کی پہلی عالمی ٹی 20 لیگ کے لوگو کی تقریب ِ رونمائی میں سابقہ اور موجودہ کرکٹرز وسیم اکرم، شاہد آفریدی ، مصباح الحق، کوچ وقار یونس سمیت دیگر کھلاڑیوں ،بور ڈاعلی حکام اور فنکاروں نے بھی شرکت کی جب کہ خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی بھی تقریب میں شریک تھیں۔
اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین شہریار خان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں تمام افراد کی کاوشیں قابل ستائش ہیں اور آج پاکستان کرکٹ کے لیے بہت اہم دن ہے جب کہ پاکستان سپرلیگ معاشی نکتہ نظرسے بہت اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیائےکرکٹ کے 2 بڑےنام پاکستان سپر لیگ کےسفیرہیں اور سپرلیگ ہماری اہم پراڈکٹ ثابت ہوگی جب کہ عالمی سطح کے کرکٹرزآنے سے ہمارے کرکٹرزکوفائدہ ہوگا ۔
واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ آئندہ برس فروری میں منعقد ہوگی اور اس میں پاکستانی کھلاڑیوں کے علاوہ غیر ملکی کھلاڑی بھی شریک ہوں گے۔
پاکستان سپر لیگ کے سفیر وسیم اکرم نے بھی اس لیگ کے انعقاد کو مقامی کرکٹروں کے لیے سیکھنے کا ایک بڑا موقع قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تصور کریں کہ جب ہمارے نوجوان کھلاڑی کرس گیل، کیون پیٹرسن اور لستھ ملنگا جیسے بڑے ناموں کے ساتھ کھیلیں گے تو انھیں کتنا کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔‘
وسیم نے کہا کہ لیگ میں شرکت سے نوجوان پاکستانی کھلاڑیوں کے اعتماد میں بہتری آئے گی اور وہ آنے والے وقت میں قومی ٹیم کے لیے بڑا اثاثہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
پاکستان ٹی 20 ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے پی ایس ایل کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقامی کرکٹرز کے لیے نئی راہیں کھولے گی۔
پاکستان سپر لیگ میں کل پانچ ٹیمیں اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ شامل ہوں گی اور ہر ٹیم میں زیادہ سے زیادہ چار غیر ملکی کھلاڑی شامل ہو سکیں گے جن کا انتخاب ڈرافٹنگ کے ذریعے ہوگا۔
اب تک اس لیگ میں شرکت کے لیے ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے آمادگی ظاہر کی ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں