ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں
02.12.2022
روزنامہ حریت :"ایردوان کی سرمایہ کاروں سے اپیل "
صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ رواں سال کی تیسری سہ ماہی کی شرح نمو ترکیہ کے درست سمت کی جانب گامزن ہونے کا درست اور صحیح اشارہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہے دنیا کے کسی بھی علاقے کو کیوں نہ جائیں ، بات چیت ہونے والے حکام سے ہمیشہ کہتے چلے آئے ہیں کہ "آئیے مل کر کمائی کرتے ہیں۔" ہم پیداوار کو بڑھاتے ہوئے، روزگار فراہم کرتے ہوئے ، برآمدات کرتے ہوئے ، ہمارےملک و وطن کے لیے خدمات فراہم کرنے والے ہر کس سے یہی اپیل کرتے ہیں۔ "
روزنامہ وطن :"قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بری کاروائی کا پیغام "
صدر ایردوان کی صدارت میں ایوان صدر میں منعقدہ قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں واضح کیا ہے کہ "ہم خطے میں کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے وجود اور اجارہ داری کی اجازت نہیں دیں گے ، اور اس ضمن میں ہر لازمی اقدام کو پر عزم اور اٹل طریقے سے اٹھائیں گے۔
روزنامہ خبر ترک :"آقار کا اپنے اتحادیوں کو PKK۔ وائے پی جی کے بارے میں انتباہ"
وزیر دفاع خلوصی آقار نے علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK/KCK/YPG کے حالیہ ایام میں شہریوں پر حملے کرنے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم، اتحادی ممالک کو اپنے ہاتھوں کو خون سے رنگنے والی اس دہشت گرد تنظیم سے داعش کے خلاف جنگ کے بہانے سمیت کسی بھی سبب کی باعث تعاون نہ کرنے ، دہشت گردوں کا درمیان تفریق کو مشکلات سے دو چار کرنے والے اپنے پرچم اور یونیفارموں کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے ، ان کے موجود ہونے والے علاقوں سے دہشت گردوں کو دور رکھنے اور فورا ً سے پہلے دہشت گرد تنظیموں سے تمام تر روابط کو منقطع کرنے کی یاد دہانی کرا رہے ہیں اور اس حوالے سے خبردار کر رہے ہیں ۔
روزنامہ ینی شفق :"امریکہ پیچھے ہٹ گیا، PKK راہ فرار اختیار کر رہی ہے"
ترکیہ کی شمالی شام میں ممکنہ بری کاروائی سے قبل امریکہ نے ایس ڈی جی کا نام دی گئی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ اپنے روابط میں گراوٹ لائی ہے۔ خطے میں تعینات امریکی سفارتکار اور ملازمین عراقی شہر عربیل نقل مکانی کر چکے ہیں۔ PKKکے اندر تحلیل کے عمل میں تیزی آئی ہے تو تنظیم کے متعدد سرغنہ تنظیم کے پیسے کو چُراتے ہوئے راہ فرار اختیار کرنے لگے ہیں۔
روزنامہ سٹار": نیٹو بلا ترکیہ کے اپنے پاوں پر کھڑا نہیں رہ سکتا "
ترک صدر رجب طیب ایردوان کی قیادت میں یوکیرین جنگ میں روس اور مغربی ممالک کے مابین چلائی گئی ڈپلومیسی پر امریکن فارن پالیسی جریدے میں ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جریدے نے لکھا ہے کہ یورپی اور امریکی سیاستدان بلا ترکیہ کے نیٹو کے اپنے پاوں پر کھڑا نہ رہ سکنے کی سوچ پر متفق ہیں۔