جنوبی کوریا: صدر یون پر سیاحتی پابندی لگا دی گئی
جنوبی کوریا میں صدر یون سُک یول کے خلاف جاری تحقیقات کے تحت ان پر سفری پابندی عائد کر دی گئی
جنوبی کوریا میں 3 دسمبر کو نافذ کیے گئے کرفیو کے باعث، صدر یون سُک یول کے خلاف جاری تحقیقات کے تحت ان پر سفری پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یون ہاپ کی خبر کے مطابق، جنوبی کوریا میں اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات کے دفتر (CIO) کے اہلکار اوہ ڈونگ وون کے حکم کے بعد، وزارت انصاف نے یون کے خلاف سفری پابندی کا اعلان کیا ہے۔
یون کے خلاف تحقیقات کے ذمہ دار پولیس اہلکار نے کہا ہے کہ ثبوت کے طور پر مواد کو محفوظ کرنا ہماری اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے "بیرون ملک جانے کے امکان سمیت" جامع جائزہ لیا گیا ہے۔
صدر یون سُک یول نے 3 دسمبر کی رات ایک ٹیلی ویژن چینل پر خطاب کرتے ہوئے "اپوزیشن کے ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے" کی وجہ سے کرفیو کا اعلان کیا، لیکن اس فیصلے کو واپس لینے کے تقاضے پر پارلیمانی رائے شماری اور کابینہ کی منظوری کے بعد وہ فیصلے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
یون نے اپوزیشن پر "حکومت کے کام کرنے میں رکاوٹ ڈالنے" کا الزام عائد کیا اور کہا تھاکہ کرفیو کا مقصد "شمالی کوریا کے حامی عناصر کو ختم کرنا اور آئینی آزادیوں کے نظام کی حفاظت کرنا" ہے۔ بنیادی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی اور 5 چھوٹی اپوزیشن جماعتوں نے یون کے کرفیو کے اعلان کو آئین اور قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے صدر کے عہدے سے ہٹانے کے لیے اسمبلی میں تجویز پیش کی تھی ۔ تجویز کو 200 ارکان اسمبلی کی منظوری حاصل کرنے کی ضرورت تھی، لیکن کافی تعداد میں ووٹ نہ ملنے کی وجہ سے اسے منظور نہیں کیا گیاتھا۔