بھارتی زیر انتظام جموں و کشمیر میں پہلا انتخابی مرحلہ کل سے شروع ہوگا
90 نشستوں کے لیے ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 87 لاکھ سے زائد ووٹرز ووٹ ڈالیں گے۔ جموں کشمیر اسمبلی کی 90 نشستوں میں سے 47 کشمیر اور 43 جموں کی نمائندگی کریں گی
ہندوستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں 10 سال میں پہلی بار ہونے والے پارلیمانی انتخابات کا پہلا مرحلہ کل سے شروع ہوگا۔
بھارتی پریس کی خبر کے مطابق جموں کشمیر میں پارلیمانی انتخابات 3 مراحل میں ہوں گے جو کہ 18 ستمبر، 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کے درمیان ہیں۔
انتخابات کے نتائج، جو کہ 2019 میں خطے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے پہلے ہوں گے، کا اعلان 4 اکتوبر کو عوام کے سامنے کیا جائے گا۔
90 نشستوں کے لیے ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 87 لاکھ سے زائد ووٹرز ووٹ ڈالیں گے۔ جموں کشمیر اسمبلی کی 90 نشستوں میں سے 47 کشمیر اور 43 جموں کی نمائندگی کریں گی۔
انتخابات میں 46 یا اس سے زیادہ نشستیں جیتنے والی جماعت کو اکثریت حاصل ہوگی۔
انتخابات کے پہلے مرحلے کے ایک حصے کے طور پر، جموں کشمیر کے رائے دہندگان کل سے ووٹ ڈالنا شروع کریں گے۔
ریاستی پارلیمان کو منتخب کرنے کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، جس کی قیادت وزیر ا اعلی اور وزراء کی کونسل کرے گی۔
جموں کشمیر کے انتخابات میں 13 بڑی سیاسی جماعتیں حصہ لیں گی اور 908 پارلیمانی امیدوار مدمقابل ہوں گے۔ ان میں سے 365 امیدوار آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔
تقریباً تمام اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات سے قبل ریاست کی حیثیت اور خطے کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا وعدہ کیا۔ تاہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
تاہم، مودی کی پارٹی نے اعلان کیا کہ وہ انتخابات کے بعد مناسب وقت پر جموں-کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرے گی۔
5 اگست، 2019 کو، ہندوستانی انتظامیہ نے آئین کی ان دفعات کو منسوخ کر دیا جس نے جموں کشمیر کو نصف صدی سے زائد عرصے سے خصوصی حیثیت دی تھی، جس سے اس خطے کو مرکزی حکومت کے براہ راست حکمرانی کے تحت "یونین ٹیریٹری" کا درجہ مل گیا تھا۔
اس خطے کے علاقے کو باضابطہ طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا، جموں-کشمیر اور لداخ، جو 31 اکتوبر 2019 کو مرکز سے منسلک ہیں۔