جنوبی کوریا نے کتے کے گوشت کے استعمال اور تجارت پر پابندی لگا دی
ہم، فروری 2027 تک ملک میں کتے کا گوشت مکمل طور پر بند کرنے کے لئے، ضروری تدابیر کے ساتھ تعاون کریں گے: جنوبی کوریا وزارت زراعت
جنوبی کوریا میں کتے کے گوشت کے استعمال اور تجارت کو ممنوع کر دیا گیا ہے۔
روزنامہ 'دی کوریا ہیرالڈ' کے مطابق جنوبی کوریا وزارت زراعت نے موضوع سے متعلق بیان جاری کیا ہے۔
بیان کے مطابق 9 جنوری کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد کتے کے گوشت کے استعمال اور تجارت کی ممانعت کا قانون نافذ ہو گیا ہے۔ حکومت، کتے کے گوشت کا کاروبار بند کرنے یا پھر اسے کسی اور کاروبار میں تبدیل کرنے کے لئے، کتے کے فارم ہاوس مالکان، قصابوں اور ہوٹل مالکان کو، ہرجانہ ادا کرے گی۔
جنوبی کوریا وزارت زراعت کے مئی میں جاری کردہ بیان کے مطابق ملک میں کتے کے گوشت کی تجارت کرنے والے 5 ہزار 625 کاروباری مقامات کی طرف سے ہرجانے کی درخواست جمع کروا دی گئی ہے۔
وزارت زراعت سے پارک جنگ۔ہن نے کہا ہے کہ ہم، فروری 2027 تک ملک میں کتے کا گوشت مکمل طور پر بند کرنے کے لئے، ضروری تدابیر کے ساتھ تعاون کریں گے۔
نئے قانون کی رُو سے کتوں کے فارم ہاوس مالکان اور کتے کا گوشت فروخت کرنے والے ریستوران مالکان مجوّزہ تاریخ تک کسی اور کاروباری سیکٹر کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہیں۔ فروری 2027 کے بعد"گوشت کی خاطر کتے ذبح کرنے والوں" کو زیادہ سے زیادہ 3 سال سزائے قید یا پھر تقریباً 23 ہزار ڈالر جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ کتوں کو گوشت کے لئے پالنے اور فروخت کرنے والوں کو قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں 2 سال جیل یا پھر 15 ہزار ڈالر جرمانے کی سزا دے جائے گی۔