افغانستان میں 8 لاکھ 75 ہزار افغان بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، ڈبلیو ایچ او
2.3 ملین سے زیادہ بچے درمیانی سطح پر غذائی قلت کا شکار ہیں اور 840,000 حاملہ یا دودھ پلانے والی مائیں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اعلان کیا ہے کہ 8 لاکھ 75 ہزار افغان بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
ڈبلیو ایچ او افغانستان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس موضوع پر ایک بیان جاری کیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ رواں سال پورے افغانستان میں 9لاکھ کے قریب بچوں کو، جن میں سے 125 ہزار مختلف پیچیدگیوں کا شکار تھے، کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 2.3 ملین سے زیادہ بچے درمیانی سطح پر غذائی قلت کا شکار ہیں اور 840,000 حاملہ یا دودھ پلانے والی مائیں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ شدید غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے اس ہفتے مختلف صوبوں میں نرسوں کی تربیت کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ سال افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد طول پکڑنے والے معاشی بحران کی وجہ سے ملک بھر میں انسانی بحران بھی بڑھ گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں 28 ملین افراد کو ہنگامی انسانی امداد کی ضرورت لا حق ہے جن کہ افغان نفوس کا 2 بٹا 3 بنتا ہے۔
اسی طرح غذائیت کی کمی، خسرہ اور پولیو جیسی کئی بیماریاں ملک کے اہم مسائل میں سے ہیں۔
متعللقہ خبریں

افغانستان کے 23 صوبوں میں سیلاب سے 10 افراد لقمہ اجل
1800 مکانات زیر آب آنے کی وجہ سے ناکارہ بن گئے ہیں جبکہ 22 ہزار ہیکٹر زرعی اراضی کو نقصان پہنچا ہے