آذربائیجان اور ایران آذربائیجان کے سفارتخانے پر حملے پر مشترکہ تحقیقات کریں گے
عبداللہیان اور آذربائیجانی وزیر خارجہ جیہون بائراموف نے تہران میں آذربائیجانی سفارت خانے پر حملے کے بارے میں فون پر بات کی

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کے تہران میں سفارتخانے پر مسلح حملے سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہییں ، انہوں نے اس حملے کے بارے میں ایرانی اور آذربائیجانی سیکیورٹی حکام کے باہمی تعاون سے سرانجام دیے جانے کی تجویز پیش کی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے تحریری بیان کے مطابق عبداللہیان اور آذربائیجانی وزیر خارجہ جیہون بائراموف نے تہران میں آذربائیجانی سفارت خانے پر حملے کے بارے میں فون پر بات کی۔
ملاقات کے دوران عبداللہیان نے اس حملے کی مذمت کی جس میں سفارت خانے کا ایک اہلکار ہلاک اور دو دیگر اہلکار زخمی ہوئے، اور مقتول کے اہل خانہ اور آذربائیجانی ہم منصب سے اپنے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس واقعے کو "دونوں ممالک کے دشمنوں کی طرف سے غلط استعمال کیا جا سکتا ہے"، عبداللہیان نے کہا کہ "حملے کو ایران اور آذربائیجان کے تعلقات پر منفی اثر ڈالنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔"
عبداللہیان نے تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کے سیکیورٹی ادارے اس معاملے کی قریبی تعاون سے تحقیقات کریں تاکہ حملے کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالی جا سکے۔
اس واقع کی جہت کو واضح اور آشکار کرنے کے لیے آذربائیجانی وزیر خارجہ بائراموف نے اپنے ایرانی ہم منصب کی طرف سے دونوں ممالک کے سیکورٹی اور عدالتی اداروں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کی تجویز کا خیرمقدم کیا ۔
خیال رہے کہ کل صبح آذربائیجان کے تہران سفارت خانے پر مسلح حملے میں سفارتخانے کا سیکورٹی چیف ہلاک اور دو سیکورٹی گارڈز زخمی ہو گئے تھے۔
تہران پولیس کے سربراہ حسین رحیمی نے اعلان کیا کہ حملہ آور کو واقعے کے بعد پکڑ لیا گیا ہے اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ حملہ "نجی اور خاندانی مسائل کی وجہ سے کیا گیا"۔
آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے تہران میں اپنے سفارت خانے کے ملازمین کو دور ہٹائے جانے کا اعلان کیا تھا۔