ایران، سابق نائب وزیر دفاع کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں پھانسی

اکبری نے کئی بار برطانوی انٹیلی جنس سروس کے ایجنٹوں سے ملاقاتیں کیں جس دوران اس نے ایرانی سائنسدانوں سمیت 178 افراد کے بارے میں معلومات کو برطانوی ایجنٹوں کو پیسوں کے عوض   فراہم کیا

1932706
ایران، سابق نائب وزیر دفاع کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں پھانسی

ایران میں برطانیہ کی جانب سے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت پانے والے سابق نائب وزیر دفاع علی رضا اکبری کو پھانسی دے دی گئی۔

ایرانی عدلیہ سے وابستہ میزان نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق، " برطانوی حکومت کی انٹیلی جنس سروس کی جانب سے جاسوسی، ملک کی داخلی اور خارجی سلامتی کے خلاف وسیع سرگرمیاں انجام دینے اور دنیا میں بدعنوانی پیدا کرنے کے الزام میں موت کی سزا  صادر کیے جانے والے علی رضا اکبری کو پھانسی دے دی گئی ہے۔"

بتایا گیا  ہےکہ اس بات کا تعین ہوا تھا کہ  اکبری نے کئی بار برطانوی انٹیلی جنس سروس کے ایجنٹوں سے ملاقاتیں کیں جس دوران اس نے ایرانی سائنسدانوں سمیت 178 افراد کے بارے میں معلومات کو برطانوی ایجنٹوں کو پیسوں کے عوض   فراہم کیا۔

بتایا گیا ہے کہ اکبری نے برطانوی ایجنٹوں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں سائنسدان محسن فہری زادے، جنہیں 27 نومبر 2020 کو دارالحکومت تہران میں قتل کر دیا گیا تھا، کو "اہم تکنیکی شخصیت" کے طور پر متعارف کرایا تھا۔

میزان نیوز ایجنسی نے 11 جنوری کو اطلاع دی تھی کہ علی رضا اکبری، جنہوں نے سابق صدر محمد خاتمی کے دور میں نائب وزیر دفاع کے طور پر خدمات انجام دیں، کو کچھ عرصہ قبل برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کر تے ہوئے جیل  میں بند کر دیا گیا ہے۔

اگرچہ یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ دوہری ایرانی-برطانوی شہریت کے حامل  اکبری کو کب گرفتار کیا گیا تھا ، ملکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ انہیں MI6 کے نام پر جاسوسی کے الزام میں 2019 اور 2020 کے درمیانی عرصے میں گرفتار کیا گیا تھا۔



متعللقہ خبریں