ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے 18 ویں روز بھی جاری
احتجاج کرنے والے طلباء اور خاص طور پر دارالحکومت تہران کی شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے طلباء اپنے زیر حراست دوستوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے

ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والا احتجاج کل 18ویں روز بھی جاری رہا۔
احتجاج کرنے والے طلباء اور خاص طور پر دارالحکومت تہران کی شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے طلباء اپنے زیر حراست دوستوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
طلباء نے سیکورٹی فورسز سے ان کی حراست ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت مخالف نعرے بھی لگائے۔
ایران بھر مختلف نا ختم ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یونیورسٹیوں میں فیکلٹی ممبران نے بھی مظاہروں میں شرکت کرتے ہوئے زیر حراست طلباء کی رہائی مطالبہ کیا۔
17 ستمبر کو شروع ہونے والے مظاہرے، 13 ستمبر کو تہران میں 22 سالہ مہسا ایمانی کے سر پر اسکارف نہ پہننے اور اس کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے حراست میں لے لیا گیا تھا جہاں حراست کے دوران ہی اس کی موت واقع ہوگئی جس کے بعد ملک بھر میں مظاہرے شروقع ہوگئے ۔
اس تناظر میں تہران کے ساتھ ساتھ کئی شہروں کی یونیورسٹیوں میں بھی مظاہرے کیے گئے اور بعض یونیورسٹیوں بالخصوص "تبریز" اور "شریف ٹیکنالوجی" یونیورسٹیوں میں سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف سخت مداخلت کی۔
بتایا گیا کہ مظاہروں کے دوران کچھ طلباء زخمی ہوئے اور سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا۔
متعللقہ خبریں

بھارت: مہا کمبھ میلے میں اژدہام، 10 افراد ہلاک
مہا کمبھ میلے میں بھگدڑ کے نتیجے میں ابتدائی اندازوں کے مطابق 10 افراد ہلاک ہو گئے