ایران میں 22 سالہ مہسا ایمنی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے جاری ہیں

دارالحکومت تہران میں صادقیہ اسکوائر کے ارد گرد مظاہرین کی حمایت کے لیے ڈرائیوروں نے ہارن بجا کر   اپنے غم و غصے کا اظہار کیا

1885960
ایران میں 22 سالہ مہسا ایمنی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے جاری ہیں

ایران میں 22 سالہ مہسا ایمنی کی موت کے بعد شروع ہونے والے حجاب کے قوانین کی پابندی کے خلاف  مظاہرے جاری ہیں۔

دارالحکومت تہران میں صادقیہ اسکوائر کے ارد گرد مظاہرین کی حمایت کے لیے ڈرائیوروں نے ہارن بجا کر   اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔

دریں اثنا "رضاکار ملیشیا فورسز" کے نام سے  مشہور  قوتوں نے  ، نے زیربحث کاروں پر مکے مار کر  مظاہرے  کے خلاف اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔

سیکیورٹی فورسز نے صادقیہ چوک کے ایک حصے کو بند کر کے گاڑیوں کا ریکارڈ بھی اپنے پاس رکھا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں ستار خان جانے والی سڑک کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا۔

دارالحکومت اٹلی کے تلیگانی اور  القدس   کی گلیوں اور فلسطین اسکوائر کے اطراف میں مظاہرے جاری رہے۔

دریں اثنا،یونیورسٹی کے طلباء نے تہران میں مظاہروں کی وجہ سےریموٹ  تعلیم میں منتقلی کے خلاف احتجاج کیا، کچھ فیکلٹی ممبران نے اپنے زیر حراست طلباء کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کلاسز معطل کرنے کا اعلان کیا۔

سوشل میڈیا پر نظر آنے والی خبروں کے مطابق ایران کے شہر بوشہر، شیراز اور یزد کے علاوہ تہران میں بھی مظاہرے جاری ہیں۔

16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا ایمانی کی موت، جو 13 ستمبر کو تہران میں "اخلاقی پولیس" کے نام سے مشہور ارشاد گشتی اہلکاروں کے ہاتھوں  زخمی ہوگئی تھیں  کو   ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ  جان بحق ہوگئی تھیں۔

17 ستمبر کو اس کے آبائی شہر ساکیز میں ایمنی کی آخری رسومات کے بعد، مظاہرے ملک کے کئی شہروں میں پھیل گئے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اعلان کیا کہ مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز سمیت 41 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

جیسے جیسے واقعات جاری تھے، سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف گرفتاریوں کی ایک لہر شروع  ہو چکی ہے   اور بڑیء تعداد میں  لوگوں کو  حراست میں لیا گیا ہے۔

تہران یونیورسٹی طلباء یونین نے اعلان کیا کہ کم از کم 30 طلباء کو حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ تہران جرنلسٹس یونین نے اعلان کیا ہے کہ 10 صحافیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کی کل تعداد 2000 سے زیادہ ہے۔



متعللقہ خبریں