اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےغیرمعمولی اجلاس میں افغانستان میں خواتین پرعائد "پردہ" کی پابندی پرغور

اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر باربرا ووڈورڈ نے بندکمرے  میں منعقد ہ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ سفیروں نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کی سرگرمیوں پر بات چیت کی، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی صورتحال پر توجہ مرکوز  رکھی گئی ہے

1826490
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےغیرمعمولی اجلاس میں افغانستان میں خواتین پرعائد "پردہ" کی پابندی پرغور

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  کے کل  کے  غیر معمولی اجلاس میں افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کی طرف سے خواتین پر عائد "پردہ" کی  پابندی  پر غور کیا گیا ۔

اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر باربرا ووڈورڈ نے بندکمرے  میں منعقد ہ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ سفیروں نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کی سرگرمیوں پر بات چیت کی، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی صورتحال پر توجہ مرکوز  رکھی گئی ہے۔

اقوام متحدہ میں ناروے کے نائب سفیر ٹرین ہیمر بیک نے اجلاس سے پہلے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ طالبان کی پالیسیاں ملک کی تباہ کن معاشی اور انسانی صورت حال سے نمٹنے کے بجائے خواتین پر ظلم کرنے پر مرکوز ہیں اور یہ تشدد اور بنیاد پرستی کو جنم دے سکتی ہے۔

ناروے کے بیان میں طالبان سے خواتین کے حقوق کو محدود کرنے والی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے  کی اپیل کی جائے گی۔

آئرلینڈ اور میکسیکو، جو کہ یو این ایس سی کے غیر رسمی ماہرین کے گروپ برائے خواتین، امن اور سلامتی کے شریک چیئرمین ہیں، نے کونسل کے ارکان کو  بھیجے گئے  خط  میں طالبان کے تازہ ترین فیصلے کو "خوفناک" قرار دیا گیا ہے۔

طالبان کی عبوری حکومت کی وزارت برائے دعوت خیر اور برائی سے اجتناب نے 7 مئی کو ایک تحریری بیان میں نئے قوانین کے تحت بالغ خواتین کے لیے "پردہ" لازمی  قرار دینے   کا اعلان  کیا تھا ۔



متعللقہ خبریں