مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم

بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں پابندیوں،آرٹیکل 370 کی منسوخی کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پربھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کشمیریوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور تمام فیصلے ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں

1270093
مودی حکومت   کے فیصلے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم

مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی پر بھارتی سپریم کورٹ  نے مودی حکومت کو مقبوضہ وادی میں حالات ہر صورت معمول پر لانے کا حکم صادر کردیا ۔

بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں پابندیوں،آرٹیکل 370 کی منسوخی کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

اس موقع پربھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کشمیریوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور تمام فیصلے ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت پڑی تو مقبوضہ کشمیر کا دورہ خود کروں گا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم دیدیااور کانگریس رہنما غلام نبی کو بھی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دیدی۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ میں کانگریس رہنما غلام نبی کی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم دیتے ہوئے کانگریس رہنما غلام نبی کومقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے ی اجازت دیدی۔بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ کشمیریوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے،چیف جسٹس بھارتی سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑی تو مقبوضہ کشمیر کا دورہ خود کروں گا،عدالت کا کانگریس رہنما غلام نبی کو وادی کے حالات رپورٹ کرنے کا حکم دیدیا،کانگریس رہنما 4 اضلاع سرینگر،بارہ مولہ، اننت ناگ اور جموں کا دورہ کریں گے،بھارتی سپریم کورٹ میں کشمیر معاملے پر درخواست کی سماعت30 ستمبر کو ہوگی ۔

اس موقع پر حکومت نے عالمی میڈیا رپورٹس کے برعکس عدالت میں دروغ گوئی کا مظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کرفیو کے دوران کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور ہم صرف وفاق کے فیصلے پر آنے والے ممکنہ ردعمل کی روک تھام کی کوشش کررہے ہیں۔

حکومتی وکیل تشار مہتا نے عدالت کے سامنے قرار دیا کہ اب تک کشمیر میں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی ہے۔ ان کا یہ بیان عالمی میڈیا کی رپورٹس کے برخلاف ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجانی تھیں۔بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

اس بل کے منظور ہوتے ہی مودی حکومت نے جموں کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا تھا جس کے بعد سے اب تک چالیس روز سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود وادی میں کرفیو نافذ ہے اور کشمیر نوجوانوں کی گرفتاریاں، انہیں زخمی اور قتل کرنے کے واقعات مسلسل جاری ہیں۔



متعللقہ خبریں