انڈونیشیا: مزید سونامی کی پیشنگوئی،ہلاکتیں 373 ہو گئیں
انڈونیشیا کی قومی انسداد آفات کے محکمے کا کہنا ہے کہ سونامی کے نتیجے میں 373 افراد کے ہلاک ہونے کے علاوہ ایک ہزار 400 سے زائد زخمی بھی ہوئے جبکہ سونامی کی مزید لہریں پیدا ہو سکتی ہیں
انڈونیشیا کے آبنائے سندا کے ساحلی علاقے میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد آنے والے سونامی کے نتیجے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 373 تک جا پہنچی ہے۔
خبر کے مطابق، انڈونیشیا کی قومی انسداد آفات کے محکمے کا کہنا ہے کہ سونامی کے نتیجے میں 373 افراد کے ہلاک ہونے کے علاوہ ایک ہزار 400 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔
جنوبی سماترا اور مغربی جاوا میں آنے والے سونامی کے بعد سے 128 افراد لاپتہ بھی ہے جن کی تلاش جاری ہے۔
خوفناک سونامی سے متاثرہ علاقوں میں سینکٹروں عمارتیں جزوی اور مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، جن کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اب بھی متعدد افراد زمین بوس عمارتوں کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔
آبنائے سندا کے اطراف کے علاقوں میں امدادی ٹیمیں بھاری مشینری کی مدد سے امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پانی کی مزید جان لیوا لہریں متاثرہ خطے سے ٹکرا سکتیں ہیں ساتھ ہی یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ قدرتی آفات اور حادثات پر نظر رکھنے والے ملک کے ادارے سونامی کی پیش گوئی کرنے میں کیوں ناکام رہے ہیں ۔
سونامی کی طاقتور لہریں جنوبی سماترا اور مغربی جاوا کے مشہور ساحلوں کو پار کرکے سیاحوں کی ہوٹلوں کو بہا لے گئیں۔
حکام نے کہا کہ سونامی ممکنہ طور پر آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں سمندر کے اندر وقوع پذیر ہونے والی لرزش اراضی کے نتیجے میں آیا ہو گا۔
یہ آتش فشاں انک کراکاٹوا سے پھٹا جو جاوا اور سماترا کے درمیان واقع آبنائے سندا میں ایک چھوٹا جزیرہ بننے کی وجہ بھی بنا۔
انڈونیشیا کے متعلقہ حکام کی جانب سے سونامی یا زلزلے کی پہلے سے کوئی تنبیہ جاری نہیں کی گئی تھی جس کے سبب زیادہ تباہی ہوئی خصوصاً ساحلی علاقوں میں کرسمس کی چھٹیاں منانے کے لیے آئے ہوئے سیاح نشانہ بنے۔
متعللقہ خبریں
ایرانی حمایت یافہ گروہوں تواتر سے شام جنگ کرنے جا رہے ہیں
امدادی دستے روزانہ تقریباً 50 گاڑیوں کے ذریعے شام عراق سرحد پر البوکمال ضلع سے شام میں داخل ہوتے ہیں