بھارت اور فرانس کے درمیان لڑاکا طیاروں کا معاہدہ

دنیا کے اس سب سے بڑے اسلحے کے خریدار ملک نے اپنی دفاعی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے سو ارب ڈالر کے نئے دفاعی سمجھوتے کیے ہیں

575797
بھارت اور فرانس کے درمیان لڑاکا طیاروں کا معاہدہ

بھارت  اور فرانس کے درمیان جدید لڑاکا طیاروں  کی خرید کا معاہدہ  نیو دہلی  میں  طے پا گیا ہے۔

بھارت جدید ترین لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے چین کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے لیے اور بہت کچھ کرنا پڑے گا۔

ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی کے سنہ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک دنیا کے اس سب سے بڑے اسلحے کے خریدار ملک نے اپنی دفاعی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے سو ارب ڈالر کے نئے دفاعی سمجھوتے کیے ہیں۔

لیکن روسی ساخت کے مگ 21 طیاروں کو جنہیں ان کے ناقص ریکارڈ کے باعث ’فلائنگ کافن‘ یا ’اڑن تابوتوں‘ کا نام دیا گیا ہے انھیں تبدیل کرنے میں بھارتی فضائیہ کا پروگرام مشکلات کا شکار ہے۔

فرانس کی کمپنی داسو کے ٹیکنالوجی کے اعتبار میں اگلے دور کے رفال طیارے جن کو خریدنے کا معاہدہ ہوا ہے کسی حد تک یہ کمی پورا کردیں گے۔

دفاعی تجزیہ کار گلشن لوتھرا  نے میڈیا  کو بتایا ہے کہ یہ طیارے  بھارتی فضائیہ کی صلاحیت بڑھا دیں گے۔ ہماری فضائیہ کے پاس پرانے جہاز ہیں جو ستر اور اسی کی دہائیوں میں حاصل کیے گئے اور پچیس تیس برس بعد فضائیہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بڑی چھلانگ لگا رہی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’رفال کی ٹیکنالوجی بہترین ہے اور ہمیں اس کی ضرورت ہے۔ فضائیہ کا کہنا ہے کہ اسے کم از کم ان جدید طیاروں کے 42 سکوارڈن کی ضرورت ہے تاکہ وہ چین اور پاکستان کے ساتھ اپنی شمالی اور مغربی فضائی حدود کو محفوظ بنا سکے۔

یہ طیارے اس وقت عراق اور شام میں بمباری کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ یہ طیارے 3800 کلو میٹر یا 2360 میل تک مار کر سکتے ہیں۔



متعللقہ خبریں