جاپان میں ہولناک زلزلے اور سونامی کی پانچویں برسی
اس دہری فلاکت سے 16 ہزار کے لگ بھگ انسان لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ تین ہزار افراد کے انجام کا تا حال پتہ نہیں چل سکا ہے
جاپان میں 11 مارچ سن 2011 کو آنے والے ہولناک زلزلے اور سونامی طوفان سے ہلاک ہونے والوں کی سالانہ یاد منائی جا رہی ہے۔
5 برس قبل عالمی تاریخ کی بدترین آفات میں سے میں ایک کا سامنا کرنے والے جاپان میں ریکٹر اسکیل پر 9 کی شدت کے زلزلے اور اس کے بعد آنے والے سونامی طوفان نے ملک کے شمال مشرقی علاقوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی۔
دارالحکومت ٹوکیو کے 400 کلو میٹر شمال مشرق میں آنے والے زلزلے سے پیدا ہونے والی دیو ہیکل سمندری موجوں سےساحلی علاقے نہ صرف زیر آب آگئے تھے بلکہ اس کے ساتھ انہوں نے فوکو شیما دائیچی نکلیئر پاور اسٹیشن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
نقصان پہنچنے والے ری ایکٹر میں لیکیج ہو گئی تھی، جس سے کرہ ارض کو چرنوبل کے بعد دوسری بڑی نکلیئر فلاکت کا سامنا کرنا پڑا۔
اس دہری فلاکت سے 16 ہزار کے لگ بھگ انسان لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ تین ہزار افراد کے انجام کا تا حال پتہ نہیں چل سکا ہے۔
جاپان اس المیہ کی پانچویں برسی کے موقع پر اپنے زخموں کو مندمل کرنے کی کوشش میں ہے۔ آفت زدہ علاقے کی نشاط نو کے لیے کام جاری ہے۔ حکام کا اندازا ہے کہ ملکی معیشت کو کئی ارب ڈالر کا نقصان پہنچانے والی اس آفت کے اثرات کا خاتمہ کرنے کے لیے مزید پانچ سال کا عرصہ درکار ہو گا۔