اردو ادب کے معروف شاعر اور ادیب امجد اسلام امجد وفات پا گئے

پاکستان کے معروف شاعر، ادیب اور  ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد انتقال کر گئے

1945002
اردو ادب کے معروف شاعر اور ادیب امجد اسلام امجد وفات پا گئے

پاکستان کے معروف شاعر، ادیب اور  ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد 78 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔

امجد اسلام امجد کی وفات پر ٹویٹر سے جاری کردہ تعزیتی پیغام میں پاکستان کے صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ "ہمارے عظیم ڈرامہ نویس اور شاعر امجد اسلام امجد انتقال کر گئے ہیں"۔

صدر علوی نے تعزیتی پیغام میں امجد اسلام امجد کا شعر بھی لکھا  ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ امجد اسلام امجد نے اپنے بارے میں کیا خوب کہا تھا کہ:

اگر کبھی میری یاد آئے
تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں
کسی ستارے کو دیکھ لینا،
گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا
میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا،
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا،
میں اوس قطروں کے آئینوں میں تمہیں ملوں گا،
اگر ستاروں میں اوس قطروں میں خوشبوؤں میں نہ پاؤ مجھ کو،
تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا میں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اردو ادب کے اس عظیم نقصان پر افسوس کا اظہار کیا، مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی اور ان کے ورثاء کے ساتھ تعزیت کی ہے۔

شہباز شریف نے کہا ہے کہ "امجد اسلام امجد نے اردو ادب کو وارث، فشار اور سمندر جیسے یادگار ڈرامے دئیے ہیں۔ ادب کے لئے ان کی خدمات کو مدّتوں یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ امجد اسلام امجد کی وفات سے پاکستانی ادب ایک عظیم مصّنف اور شاعر سے محروم ہو گیا ہے"۔

وفات کے وقت ان کی عمر 78 برس تھی اور ان کی وفات دل کے دورے سے واقع ہوئی ہے۔

 برزخ، بارش کی آواز، عکس، گیت ہمارے، فشار، دہلیز، باتیں کرتے دن، کالے لوگوں کی روشن نظمیں، ہم اس کے ہیں، پھر یوں ہوا،پسِ گفتگو، محبت ایسا دریا ہے، میرے بھی کچھ خواب ہیں، تیرے دھیان کی تیز ہوا، ساتواں در، سپنے بات نہیں کرتے، وارث  اور ذرا پھر سے کہنا  امجد اسلام امجد کی مشہور تصانیف میں سے چند ایک ہیں۔

امجد اسلام امجد کو ستارہ امتیاز سمیت چودہ ایوارڈ دیئے گئے علاوہ ازیں 2019 میں انہیں ترکیہ نے "نجیب فاضل" ثقافتی ایوارڈ سے بھی نوازا۔



متعللقہ خبریں