ہالینڈ میں برقعہ پر پابندی کے خلاف احتجاجی جلسہ

اس قانون کے ذریعے مسلمانوں کو براہ راست ہدف بنایا گیا ہے

1251021
ہالینڈ میں برقعہ پر پابندی کے خلاف احتجاجی جلسہ
hollanda, burka yasagi protesto1.jpg

ہالینڈ میں یکم اگست سے نافذ العمل  ہونےو الے   برقعہ پر پابندیاں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

دی ہیگ شہر میں برقعہ والی خواتین کی کوششوں سے مختلف اداروں کی جانب سے منظم کردہ مظاہرے  میں مسلمانوں سمیت ہالینڈ کے غیر مسلمین کی ایک بھاری تعداد نے حصہ لیا۔

کیو کیمپ اسکوائر میں احتجاجی جلسے  سے خطابات میں تفریحی و ثقافتی سرگرمیوں میں زیب تن کیے جانے والے ملبوسات کو برقعہ کی ممانعت کے دائرہ عمل میں نہ لیے جانے پر زور دیتے ہوئے  اس جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ اس قانون کے ذریعے مسلمانوں کو براہ راست ہدف بنایا گیا ہے۔

ولندیزی بین الاثقافتی حقوقِ انسانی  مرکز کے منیجر پروفیسر ڈاکٹر ٹام زوارٹ  نے  فیصلے پر  تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے حقوقِ انسانی کمیشن  کے برقعہ کی پابندی کے خلاف ہونے کے باوجود ولندیزی  حکومت  نے اس معاملے  کو نظرِ انداز کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم و غیر مسلمین  اور اداروں کو اس قانون کا  ایک برس کے اندر ازسر نو جائزہ لیے جانے کا موقع پیدا کیا جائے، عالمی  برادری کی بھی حمایت حاصل کرتے ہوئے  شاید اس قانون کو ایک سال بعد ردی کی ٹوکری میں پھینکا  جا سکتا ہے۔

ایمسٹرڈم یونیورسٹی کے ماہرِآنتروپالوجی ڈاکٹر مارتجن دی کوننگ  نے اس کے بعد کے قدم کے حجاب پر پابندی ہو  سکنے کے اشارے ابھی سے ملنے پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ "یہ پابندی دیگر معاملات میں پابندیوں کے اطلاق میں قائدانہ کردار ادا کر سکتی ہے۔"

واضح رہے کہ ہالینڈ میں یکم اگست کو نافذالعمل ہونے والے"برقعہ پر پابندی" کے دائرہ کار میں انسانوں پر تعلیمی و حفظانِ صحت شعبوں، پبلک ٹرانسپورٹ اور سرکاری اداروں میں  چہرے کی پہچان نہ کیے جا سکنے کی شکل میں  ڈھانپنے پر پابندی عائد  کر دی گئی تھی۔

اس قانون کی خلاف ورزی کرنے کی سزا 150 یورو  کا جرمانہ ہے۔



متعللقہ خبریں