ایک ایسا عرب ملک جہاں خواتین کو شادی کےلیے مردوں کی کمی کا سامنا ہے

ایک طالبہ نور کا کہنا ہے کہ ان کی عمر 30 سال ہوچکی ہے اور وہ شادی کرنا چاہتی ہیں لیکن کسی مناسب نوجوان کی تلاش ان کے لئے تقریباً ناممکن بن چکی ہے

915055
ایک ایسا عرب ملک جہاں خواتین کو شادی کےلیے مردوں کی کمی کا سامنا ہے

گزشتہ سات سال سے جاری خانہ جنگی نے ملک شام کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

 اس بربادی کے کئی پہلو ہیں جن میں سے ایک کا تعلق ان بے شمار شامی خواتین سے ہے جو شادی کی تمنا دل میں لئے بیٹھی ہیں لیکن اب ان کے ساتھ شادی کرنے والا کوئی نہیں بچا ۔ 
خبر کے مطابق، ایک طالبہ نور نے شامی خواتین کے اس المیے کے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے دمشق یونیورسٹی میں اپنے ساتھی طلبا وطالبات کے بارے میں سوشل میڈیا پر تلاش  کی  تو خواتین کا ایک سمندر نظر آیا لیکن دور دور تک کسی نوجوان کا ذکر تک نہیں تھا۔

 نور کا کہنا ہے کہ ان کی عمر 30 سال ہوچکی ہے اور وہ شادی کرنا چاہتی ہیں لیکن کسی مناسب نوجوان کی تلاش ان کے لئے تقریباً ناممکن بن چکی ہے۔

شامی نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد جنگ میں اپنی جان گنوا بیٹھی ہے اور جو باقی بچے وہ شام کو چھوڑ کر دوسرے ممالک چلے گئے ہیں۔ 
نور نے اس افسوسناک صورتحال کے متعلق مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایک دن شادی کی انگوٹھی میری انگلی کی زینت بنے گی لیکن اب یہاں نوجوان نہ ہونے کے برابر ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ ان دنوں آئے روز ان کے لئے کسی کا  رشتہ  آیا ہوتا تھا۔

 اب ادھیڑ عمر اور پہلے سے شادہ شدہ مردوں کے سوا کسی کو ڈھونڈنا مشکل ہوچکا ہے۔

 نور کا کہنا ہے کہ انہوں نے وقت گزاری کے لئے پھر سے یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا ہے اور ادب کے مضمون میں مزید تعلیم کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے کوئی دوست نہیں ہیں کوئی محبوب نہیں ہے   لہذا  میں اپنا وقت گزارنے کے لئے او رکیا کرسکتی ہوں۔ اب تو مجھے ڈر لگنے لگا ہے کہ شادی کے انتظار میں میری جوانی گزرجائے گی اور بال سفید ہوجائیں گے۔



متعللقہ خبریں