اسرائیل مسئلہ فلسطین کو حل کیے بغیر اہنے وجود کو جاری نہیں رکھ سکتا، جو بائیڈن
"میں نے دوست نیتن یاہو کو بارہا یاد دلایا ہے کہ انہیں ایک بڑے سماجی گروپ یعنی فلسطینیو ں کے جائز تحفظات کو مدنظر رکھنے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا چاہیے۔"

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل، مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کی سلامتی کو مدنظر رکھے بغیر طویل مدت تک اپنا وجود برقرار رکھ سکتا ہے، ان کے نزدیک ایک منطقی سوچ نہیں ہے۔
مشرق وسطیٰ میں امن اور خاص طور پر غزہ کا مسئلہ مشکل معاملات ہونے اور غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کرنے کا دعوی کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ چاہے ان کے عہد ِ صدارت کے اختتام پر ہی کیوں نہ ہو، جنگ بندی قائم ہو گئی ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی سلامتی کے لیے فلسطین کے مسئلے کو وسیع تر نقطہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے، "یہ خیال کہ اسرائیل، مسئلہ فلسطین اور ان کی سلامتی کو مدنظر رکھے بغیر طویل مدت تک اپنا وجود برقرار رکھ سکتا ہے، مبالغہ آرائی ہے۔ جو کہ نا ممکن ہے۔"
بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا اپنے "دوست" کے طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ، "میں نے دوست نیتن یاہو کو بارہا یاد دلایا ہے کہ انہیں ایک بڑے سماجی گروپ یعنی فلسطینیو ں کے جائز تحفظات کو مدنظر رکھنے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا چاہیے۔"
مشرق وسطیٰ میں افراتفری جاری رہنے والے ماحول میں علاقائی جنگ کے خطرات سے بچنا ناممکن ہونے پر زور دیتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ اسی وجہ سے وہ ایک طرف اسرائیل کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، لیکن دوسری طرف تنازعات کے حل کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور حزب اللہ گزشتہ دور کے مقابلے میں کمزور ہوئے ہیں، جو کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے۔