حماس-اسرائیل جنگ بندی کا سہرا مجھے جاتا ہے: بائیڈن

اپنی تقریر کے آغاز میں بائیڈن نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ بندی ان کے مئی میں پیش کردہ مسودے کے مطابق ہے اور یہ ان کی ٹیم کی کامیابی ہے

2231197
حماس-اسرائیل  جنگ بندی کا سہرا مجھے جاتا ہے: بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ان کی ٹیم کی کامیابی ہے۔

اپنی چار سالہ مدت ختم ہونے سے چند روز قبل جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں  ٹیلی ویژن پر  براہ راست آخری بار امریکی عوام سے خطاب کیا۔

اپنی تقریر کے آغاز میں بائیڈن نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ بندی ان کے مئی میں پیش کردہ مسودے کے مطابق ہے اور یہ ان کی ٹیم کی کامیابی ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ انہوں نے نئی انتظامیہ کو مطلع کر دیا ہے جو پیر کو عہدہ سنبھالے گی، بائیڈن نے نام لیے بغیر کہا کہ جنگ بندی کا سہرا ٹرمپ  کے نہیں  اُن کے اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ میری ٹیم نے تیار کیا اور اس پر بات چیت کی اور اس پر بڑی حد تک نئی انتظامیہ عمل درآمد کرے گی جو اقتدار سنبھالے گی  اس لیے میں نے اپنی ٹیم سے کہا کہ وہ نئی انتظامیہ کو تفصیل سے آگاہ کرے۔

بائیڈن نے کہا کہ امریکی جمہوریت اپنی تمام تر مشکلات کے باوجود کھڑی ہے، انہوں نے 4 سالوں میں 17 ملین نئی ملازمتیں پیدا کی ہیں اور انہوں نے خاص طور پر اعلی ٹیکنالوجی میں مضبوط اقدامات اٹھائے ہیں، بائیڈن نے چین کے ساتھ عالمی مسابقت اور خارجہ پالیسی میں روس کے خلاف یوکرین کی حمایت کی طرف توجہ مبذول کرائی۔

سابق امریکی صدر ڈوائٹ آئزن ہاور کی جانب سے 'ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس' کے بارے میں انتباہ کا حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ 'اسی طرح میں ایک ٹیکنالوجی انڈسٹریل کمپلیکس کے ممکنہ عروج کے بارے میں فکرمند ہوں جو ہمارے ملک کے لیے حقیقی خطرات پیدا کر سکتا ہے۔ آج امریکہ میں طاقت اور اثر و رسوخ کے ساتھ ایک نئی  اشرافیہ تشکیل پا رہی ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ ٹیک انڈسٹریل کمپلیکس کا عروج امریکی عوام کے بنیادی حقوق اور جمہوریت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت آج کی ٹیکنالوجی کی سمت کا تعین کرتی ہے ،ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مصنوعی ذہانت تمام انسانیت کے لئے محفوظ اور قابل اعتماد ہو، مصنوعی ذہانت کے شعبے میں چین کو نہیں بلکہ امریکہ کو پیش پیش ہونا چاہیے۔



متعللقہ خبریں