"مارشل لا لگانا مہنگا پڑ گیا"جنوبی کوریا کے سابق صدر گرفتار
اس سے قبل 3 جنوری کو بھی صدر یون کی گرفتاری کی کوشش کی گئی تھی تاہم ان کی رہائش گاہ پر موجودحفاظتی دستوں نے گرفتاری کی کوشش ناکام بنا دی تھی

جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو مارشل کے نفاذ کی کوشش پر گرفتار کرلیا گیا۔
خبر کے مطابق یون سوک یول صدارت کے دوران گرفتار ہونے والے جنوبی کوریا کے پہلے صدر بن گئے۔
صدر یون کو مارشل لا نافذ کرنے کی کوشش پر گرفتار کیا گیا، اس سے قبل صدر کی گرفتاری کی کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔
گزشتہ ر وز صبح سینکڑوں سیکورٹی اہلکار اور تفتیش کاردیواریں پھلانگ کر صدارتی رہائش گاہ میں داخل ہوئے، اس موقع پر صدر کے حامی بھی موجود تھے۔
اس سے قبل 3 جنوری کو بھی صدر یون کی گرفتاری کی کوشش کی گئی تھی تاہم ان کی رہائش گاہ پر موجودحفاظتی دستوں نے گرفتاری کی کوشش ناکام بنا دی تھی۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا کی پارلیمان صدر کے مواخذے کی تحریک بھی اکثریت سے منظور کرچکی ہے۔
صدر کی رہائش گاہ پر حفاظتی دستوں اور صدر یون کے حامیوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے گزشتہ سال 3 دسمبر کو ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا تھا۔
قوم سے ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ملک کو کمیونسٹ قوتوں سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔
حزب اختلاف کی جانب سے سخت مخالفت اور عوامی احتجاج کے بعد صدریون کو چند ہی گھنٹوں میں مارشل لا ختم کرنے کا حکم جاری کرنا پڑا تھا۔
یاد رہے کہ جنوبی کوریا کی پارلیمان نے بھی مارشل لا کے نفاذ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔